لہو لہو
بھلائی کے اور مارے گئے
انہیں کے ہاتھوں
جن کی ایڑیوں تلے ہتھیلیاں دیں
اور کندھوں پہ اٹھایا
پہچان نقابوں سے ممکن ہے
اگر شہروں کے نیچے چھپے ہوئے نہ ہوں
سرِ عام نقاب کون پہنتا ہے
سرِ عام چہرہ ہی کافی ہے
نقاب کو بھی چھپا لیتا ہے
اور جھوٹ کو بھی
ڈسا جانا ہے تو احسان کرو
باقی کام وہ خود ہی کر لیں گے
ممنون
جن کی ایڑیوں تلے ہتھیلیاں دیں
اور کندھوں پہ اٹھایا
فرحت عباس شاہ