اس زمانے نے ہر بار دیوار میں چُن دیا

اس زمانے نے ہر بار دیوار میں چُن دیا
مجھ کو تھا پیار اور پیار دیوار میں چُن دیا
اپنے اندر میں خود بھی کسی شاہ سے کم نہیں
میں نے بھی اس کا انکار دیوار میں چُن دیا
کس قدر یہ بھی اچھا کیا ہے مرے نام پر
آپ نے میرا گھر بار دیوار میں چُن دیا
اس سے ہوتا ہے اندازہ بستی کے احساس کا
جس طرح میرا اظہار دیوار میں چُن دیا
خود ہی بولو میں کیا سمجھوں جس بے حسی سے مرا
تو نے ہر ایک اقرار دیوار میں چُن دیا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *