تم سے بولے ہی چلے جاتے ہیں

تم سے بولے ہی چلے جاتے ہیں تم ملے ہو تو کیا خود سے کلام ورنہ ہم چپ تھے بہت اپنے ہی آپ سے بھی…

ادامه مطلب

تم آؤ تو

تم آؤ تو تم آؤ تو میں نیند کو منا لاؤں تم آؤ تو میں نیند کو منا لاؤں ساری رات ترستا رہوں فرحت عباس…

ادامه مطلب

تسلسل

تسلسل زخم اک اور لگا سانس پر تھک کے گری شامِ خیال آنکھ نے خیمہ لگایا کہیں دریاؤں پر ہنس دیا سانحہِ ویرانی درد میں…

ادامه مطلب

تری خوشبو نگر مہکا رہی ہے

تری خوشبو نگر مہکا رہی ہے ہوا گجرے پہن کر آ رہی ہے محبت یہ ہوا کرتی ہے شاعر سنو دنیا مجھے سمجھ رہی ہے…

ادامه مطلب

تحریر بیچ کر تو کبھی بات بیچ کر

تحریر بیچ کر تو کبھی بات بیچ کر پاتے ہیں رزق صورت حالات بیچ کر واقف نہ تھے تجارتِ مہر و وفا سے جو لَوٹے…

ادامه مطلب

پیشتر اس کے کوئی بات اچھالی جائے

پیشتر اس کے کوئی بات اچھالی جائے شہر سے رسمِ محبت ہی نکالی جائے ایک دو دن کی جدائی ہو تو خاموش رہوں کیا یہ…

ادامه مطلب

پھولوں اور کانٹوں کی باتیں

پھولوں اور کانٹوں کی باتیں پھول آہستہ آہستہ مرجھا جاتے ہیں اور میرے کمرے کے پھول تو بہت جلدی میں ہوتے ہیں شاید بالکل میری…

ادامه مطلب

پسپا

پسپا کبھی سمندر سے گلے ملو اور پلٹ کر دکھاؤ سورج سے آنکھیں ملاؤ، ٹھہر کے دکھاؤ آگ سے ہاتھ ملاؤ اسے پکڑنے کی کوشش…

ادامه مطلب

پرانی سڑک

پرانی سڑک مدت بعد دن گزرتے جا رہے ہیں یہ سال بھی گزر گیا جدائی اور زیادہ پرانی ہوگئی دل اور زیادہ میلا ہو گیا…

ادامه مطلب

بیل بن کر، کہیں پھیلے ہوئے زخموں کی طرح

بیل بن کر، کہیں پھیلے ہوئے زخموں کی طرح دل دکھا رہتا ہے جاگے ہوئے زخموں کی طرح چیخ اٹھتے ہیں کسی پاؤں کے نیچے…

ادامه مطلب

بے کیف و بے قرار نے سونے نہیں دیا

بے کیف و بے قرار نے سونے نہیں دیا شب بھر دلِ فگار نے سونے نہیں دیا بستی میں بے یقینی کا عالم تھا اس…

ادامه مطلب

بے سہاروں کا سہارا کون ہے

بے سہاروں کا سہارا کون ہے ان دیاروں میں ہمارا کون ہے تک رہا ہے جو تمہیں اک عمر سے جانتے ہو یہ ستارہ کون…

ادامه مطلب

بے چینی بھی ایک عجیب سی بیماری ہے

بے چینی بھی ایک عجیب سی بیماری ہے اندر اندر زنگ لگا دیتی ہے دل کو تیرے ساتھ زمانہ ہے اور میرے ساتھ کبھی کبھی…

ادامه مطلب

بولو اے مستقل مزاج

بولو اے مستقل مزاج تم جھوٹ بھی بولو تو میں سب جانتے بوجھتے اُسے سچ سمجھوں تم کوئی بھی وعدہ ایفا نہ کرو تو میں…

ادامه مطلب

بہتے رہنے کی کہانی سے ملی

بہتے رہنے کی کہانی سے ملی یہ ریاضت مجھے پانی سے ملی اشک ہوتی ہے عبادت یارو اور یہ مجھ کو جوانی سے ملی موت…

ادامه مطلب

بہار ختم ہوئی انتظار ختم ہوا

بہار ختم ہوئی انتظار ختم ہوا تمھارا کھیل دل بے قرار ختم ہوا اب سے آگے نہ جیون نہ کوئی خوف نہ غم یہاں پہنچ…

ادامه مطلب

بُزدلی

بُزدلی اپنے نمناک خیالات چھپا لو اُن سے جسم پہ اُن کے بنائے ہوئے معیار کی تختی ٹانگو وہ جو ہر قافلہِ صبح کی نفی…

ادامه مطلب

بچھڑے یوں کہ ریت پہ گم سُم بیٹھے بیٹھے

بچھڑے یوں کہ ریت پہ گم سُم بیٹھے بیٹھے اُس نے میرا میں نے اُس کا جُرم لکھا فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے…

ادامه مطلب

باہر بھی اپنے جیسی خدائی لگی مجھے

باہر بھی اپنے جیسی خدائی لگی مجھے ہر چیز میں تمہاری جدائی لگی مجھے جیون میں آج تیرے لیے رو نہیں سکا جیون میں آج…

ادامه مطلب

بارُود

بارُود قدم قدم پر اونچی دیواریں کھڑی کرتے ہو اور احساس دلاتے ہو بیساکھیاں توڑ کے ہنستے ہو چھتوں پہ چڑھ کے سیڑھیاں کھینچ لی…

ادامه مطلب

آئے ہیں چلو کچھ تو مرے کام کنارے

آئے ہیں چلو کچھ تو مرے کام کنارے میں آج سے کرتا ہوں ترے نام کنارے بڑھنے نہیں دیتے اسے اک گام کنارے دریا کے…

ادامه مطلب

ایک عجیب نظم

ایک عجیب نظم تیری خواہش کی قسم مستقل دکھ نے طبیعت ہی بدل ڈالی ہے جھوٹے موٹے کسی بہلاوے سے ہم بھلا کب تھے بہلنے…

ادامه مطلب

ایک دکھ سے دوسرے دکھ

ایک دکھ سے دوسرے دکھ تک پھٹی ہوئی آنکھوں فالج زدہ زبان اور مفلوج بازوؤں کا یہ سفر جو جانے کتنی صدیوں سے مجھے طے…

ادامه مطلب

ایف بی آئی کے کتے

ایف بی آئی کے کتے ایف بی آئی کے ہزاروں کتوں نے القائدہ اور ہر اس شخص کے درمیان ان رابطوں کو سونگھ نکالا جو…

ادامه مطلب

اے محبت، اے مری راہِ حیات

اے محبت، اے مری راہِ حیات کھینچ لو واپس مجھے ان بے حس و پتھر قبیلہ راستوں سے کھینچ لو اب مرے کانوں میں میرے…

ادامه مطلب

اے خدا مجھ کو بتا

اے خدا مجھ کو بتا مضمحل ہم ہیں تو کیوں چاند بھلا سر کو دیے گھٹنوں میں سو رہا ہے کہ کبھی جاگنے والا ہی…

ادامه مطلب

آوارہ پھرتے لوگوں کے دکھ

آوارہ پھرتے لوگوں کے دکھ گلی گلی آوارہ پھرتے لوگوں کے دکھ دہلیزوں کے اندر بیٹھے مورکھ کیسے جان سکیں فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

آنگن میں آکے اترا نہ اوجھل ہوا کبھی

آنگن میں آکے اترا نہ اوجھل ہوا کبھی بن بن کے آرزو رہا آنکھوں کے پار چاند ہمراہ تھا تو ٹھہرا ہوا تھا یہیں کہیں…

ادامه مطلب

آنکھ میں آنسو لائے کون

آنکھ میں آنسو لائے کون ایسا گیت سنائے کون اس کی یادیں بچھڑ گئیں پاگل من بہلائے کون اتنے صحرا موسم میں روئے اور رُلائے…

ادامه مطلب

اندھے لوگ

اندھے لوگ یہ لوگ بھی کیسے لوگ ہیں کہ ہمیشہ پہلے والے بادشاہ کا تخت توڑ کے نیا تخت بناتے ہیں اور اس پہ ایک…

ادامه مطلب

امن کمزور ہوتا جاتا ہے

امن کمزور ہوتا جاتا ہے جنگ نزدیک آتی جاتی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)

ادامه مطلب

اگرچہ درد بھی کچھ کم نہیں ہے

اگرچہ درد بھی کچھ کم نہیں ہے ہمارے دل میں لیکن دم نہیں ہے جسے خود ہی کیا تاراج اس نے ہمیں اس سلطنت کا…

ادامه مطلب

اک ویرانہ جس میں تصویریں نا پید

اک ویرانہ جس میں تصویریں نا پید اک خاموشی جس میں ساری باتیں گم بادل بھی آتے رہتے ہیں بارش بھی ہوتی رہتی ہے تنہائی…

ادامه مطلب

اک رائیگاں ملال نے سونے نہیں دیا

اک رائیگاں ملال نے سونے نہیں دیا تنہائیوں کی چال نے سونے نہیں دیا شب بھر رہا ہے گردشِ خوں میں پُکارتا شب بھر ترے…

ادامه مطلب

اک اک دل میں سو سو غم مہمان ہوئے

اک اک دل میں سو سو غم مہمان ہوئے چھوٹے چھوٹے شہر بھی کیا گنجان ہوئے جیون، میں اور تیری یادوں والی شام اچھے خاصے…

ادامه مطلب

آشوب

آشوب راہگذر صاف نہیں بتدریج تہذیبی سلسلہ کئی جگہوں سے شکستہ ہو چکا ہے تاریخی شعور مجروح ہے بے قومیت راج، تخت اور تختہ محدودیت…

ادامه مطلب

آسمان زمینیں اور ان کے درمیان

آسمان زمینیں اور ان کے درمیان آگ کے ہاتھ میں بازار تھما آئے ہیں کوٹ پر قرض کے کالر پہنے اور ملے خواب و خیالات…

ادامه مطلب

اس میں بھی مجھ جیسا کوئی رہتا ہو گا

اس میں بھی مجھ جیسا کوئی رہتا ہو گا سورج کا پانا پامال ہے اپنے اندر چھا جاتی ہے یکدم اک خاموشی سی جنگل روتے…

ادامه مطلب

اُس کو آتے ہیں بہانے کیسے

اُس کو آتے ہیں بہانے کیسے دور رہتا ہے نہ جانے کیسے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

اس طرح کا جیون میں حادثہ نہیں ملتا

اس طرح کا جیون میں حادثہ نہیں ملتا تم تلک پہنچنے کا واسطہ نہیں ملتا آرزو تو ملتی ہے جستجو نہیں ملتی منزلیں تو ملتی…

ادامه مطلب

ازل کے دن سے خطا کی تخلیق ہو گئی ہے

ازل کے دن سے خطا کی تخلیق ہو گئی ہے خدا کے ہاتھوں خدا کی تخلیق ہو گئی ہے یہ معجزہ ہے یا مظہر موت…

ادامه مطلب

آدھے غم اور آدھی خوشیاں

آدھے غم اور آدھی خوشیاں آدھے غم اور آدھی خوشیاں آدھے غم اور آدھی غم سے باہر آجانے کی سوچیں اک وقفہ اک رفتہ رفتہ…

ادامه مطلب

اداسی تم اسے کہنا

اداسی تم اسے کہنا اکیلا تُو نہیں دکھ میں اداسی تم اسے کہنا ہوا کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے اور صدا ویران پھرتی…

ادامه مطلب

آخر کار

آخر کار مبہم اور دھندلے راستوں پہ گھسٹتے ہوئے اور (بظاہر لایعنی) جبس کی گردت میں پھڑ پھڑاتے ہوئے ایک مدت بِتا دی ہے اور…

ادامه مطلب

اُجڑے ہوئے لوگوں کے حوالے نہ دیا کر

اُجڑے ہوئے لوگوں کے حوالے نہ دیا کر جاتے ہوئے دروازوں پہ تا لے نہ دیا کر آ جائے گی خوابوں میں ترے بھیس بدل…

ادامه مطلب

اتنا مرکوز ہوں کہانی پر

اتنا مرکوز ہوں کہانی پر چونک جاتا ہوں ہر نشانی پر میں نہیں چاہتا کہ دنیا کو رحم آئے مری جوانی پر میرے بس میں…

ادامه مطلب

اپنی عادت بدل نہیں سکتا

اپنی عادت بدل نہیں سکتا غم کا سورج ہوں ڈھل نہیں سکتا ہجر کی رات کا مسافر ہوں میں ترے ساتھ چل نہیں سکتا عمر…

ادامه مطلب

اپنا تو یہی ہے سہارا دل

اپنا تو یہی ہے سہارا دل بھولا بھٹکا آوارہ دل چلتے چلتے روتے روتے تھک جاتا ہے بے چارہ دل جانے کس موڑ پہ رک…

ادامه مطلب

ابھی واپس لوٹ جاؤ

ابھی واپس لوٹ جاؤ پتھروں کے شہر سے میرے احساس کی تاروں سے بندھے تو لوٹ تو آئے ہو لیکن ابھی تمھیں ایک بار پھر…

ادامه مطلب

اب مرے دل کی بات کرتے ہو

اب مرے دل کی بات کرتے ہو اب مرے اختیار میں کب ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)

ادامه مطلب