اتنا مرکوز ہوں کہانی پر

اتنا مرکوز ہوں کہانی پر
چونک جاتا ہوں ہر نشانی پر
میں نہیں چاہتا کہ دنیا کو
رحم آئے مری جوانی پر
میرے بس میں جو ہو تو حیف لکھوں
ظلم اور ظلمتوں کے بانی پر
میں نے اک بار دل لگایا تھا
گھر بنایا تھا ایک پانی پر
جب ترا دل مرے گا فرحت جی
کون روئے گا آنجہانی ہر
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *