آنگن میں آکے اترا نہ اوجھل ہوا کبھی

آنگن میں آکے اترا نہ اوجھل ہوا کبھی
بن بن کے آرزو رہا آنکھوں کے پار چاند
ہمراہ تھا تو ٹھہرا ہوا تھا یہیں کہیں
بچھڑا تو سُو بہ سُو رہا آنکھوں کے پار چاند
یوں بھی رکھی ہے کوئی نشانی سنبھال کے
ہر لمحہ رُوبرو رہا آنکھوں کے پار چاند
آواز بن کے جستجو کرتی رہی سفر
چُپ چاپ کُو بہ کُو رہا آنکھوں کے پار چاند
کتنی شبیں گزاریں ترے بعد اِس طرح
لمحوں کے پار تُو رہا آنکھوں کے پار چاند
فرحت عباس شاہ
(کتاب – آنکھوں کے پار چاند)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *