آئے ہیں چلو کچھ تو مرے کام کنارے

آئے ہیں چلو کچھ تو مرے کام کنارے
میں آج سے کرتا ہوں ترے نام کنارے
بڑھنے نہیں دیتے اسے اک گام کنارے
دریا کے لیے ہوتے ہیں الزام کنارے
دریا سے لگا بیٹھے ہیں دل جب سے دوانے
تب سے انہیں لگتے ہیں در و بام کنارے
اشکوں میں ستاروں کی چمک دیتی ہے پہرا
آنکھوں میں اتر آتے ہیں جب شام کنارے
لہروں کو اگر حَد میں نہ رکھیں گے تو فرحت
کر دوں گا میں آئندہ سے نیلام کنارے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *