بارُود

بارُود
قدم قدم پر اونچی دیواریں کھڑی کرتے ہو
اور احساس دلاتے ہو
بیساکھیاں توڑ کے ہنستے ہو
چھتوں پہ چڑھ کے سیڑھیاں کھینچ لی ہیں اور بلاتے ہو
میری آواز کو مجھ اکیلے کی آواز مت جانو
یہ ایک ہجوم کی آواز ہے ایک عظیم ہجوم کی آواز
وقت آ رہا ہے
یہ آواز تمھارے کانوں، تمھاری آنکھوں، تمھارے نتھنوں، تمھارے حلق
اور تمھاری مساموں کے ذریعے
تمھاری بیمار اور کمزور روحوں میں اترے گی
اور ایک دھماکے کے ساتھ پھٹے گی
ایک بہت بڑے بلاسٹ کی طرح
فرحت عباس شاہ
(کتاب – خیال سور ہے ہو تم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *