رات اور رات بھی کیا

رات اور رات بھی کیا
اجڑی ہوئی
درد اور درد بھی کیا
بکھرا ہوا
اور یہ دل، دل بھی ہے کیا
ٹوٹا ہوا
یہ محبت بھی عجب ہے کہ محبت بھی نہیں
ایسا لگتا ہے کہ دیوانے کی بے چینی ہے
ایک افسانہ ہے افسانے کی بے چینی ہے
کوئی انجانے کی بے چینی ہے
شام اور شام بھی کیا
روئی ہوئی
صبح اور صبح بھی کیا
کھوئی ہوئی
یاد اور یاد بھی کیا
سوئی ہوئی
یہ محبت بھی عجب ہے کہ محبت بھی نہیں وحشت ہے
اور وحشت بھی کہیں بوئی ہوئی
دل میں کہیں بوئی ہوئی
شہر اور شہر بھی کیا
پھیلا ہوا
فرد اور فرد بھی کیا بھٹکا ہوا
بات اور بات بھی کیا
روٹھی ہوئی
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *