سنگت

سنگت
دل و نظر
کہاں کہاں لیے پھرو گے عمر بھر
وہی اداس راستے
وہی ملول بستیاں
وہی خموش دشت ہیں
وہی عجیب شہر ہیں
وہی نصیب ہیں وہی سلاسل و صلیب ہیں
یہ رات جنگلوں میں ہو یا دشت میں
یہ شام راہ میں ہو یا دیار میں
کہاں نہیں بھلا کسی حصار میں
یہ غم
یہ جاں
یہ چھت
یہ گھر
کہاں نہیں ہیں دربدر
دل و نظر
کہاں کہاں لیے پھرو گے عمر بھر
فرحت عباس شاہ
(کتاب – دکھ بولتے ہیں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *