آنکھ ویراں ہے ہاتھ خالی ہیں

آنکھ ویراں ہے ہاتھ خالی ہیں اب سبھی رابطے خیالی ہیں بے دھڑک ہو کے آئیے ہم نے ساری بے چینیاں اٹھا لی ہیں بیٹھ…

ادامه مطلب

آنسو ہیں تو آنکھوں سے نکل کیوں نہیں پڑتے

آنسو ہیں تو آنکھوں سے نکل کیوں نہیں پڑتے ہم لوگ مسافر ہیں تو چل کیوں نہیں پڑتے فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد…

ادامه مطلب

امیر شہر بتاؤ ثبوت دیکھ لیا

امیر شہر بتاؤ ثبوت دیکھ لیا گلی گلی پہ مسلط سکوت دیکھ لیا ڈرا ہوا ہے ہر اک فرد اس طرح سے یہاں کہ جیسے…

ادامه مطلب

اللہ کے دوست، نبیوں کے سردار یانبیؐ

اللہ کے دوست، نبیوں کے سردار یانبیؐ ہم پر کرم ہو آپؐ کا اک بار یا نبیؐ ہم نے بھلایا اسوہء حسنہ، اور اس کے…

ادامه مطلب

اکیسویں صدی

اکیسویں صدی حیرت ہے دنیا آج بھی بارود کے پھول کھلانے والوں کے نرغے میں ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)

ادامه مطلب

اک شہر تھا اور شہر بھی اُجڑا کیا آباد

اک شہر تھا اور شہر بھی اُجڑا کیا آباد اے والی یثرب تو نے تنہا کیا آباد اب جس کے جو لکھا ہے نصیبوں میں…

ادامه مطلب

اک ایسا سانحہ بھی ہو گیا ہے

اک ایسا سانحہ بھی ہو گیا ہے مسافر راستے میں کھو گیا ہے کسی کے سنگ بیتا تھا جو ساون ہماری آنکھ میں کچھ بو…

ادامه مطلب

اصلیت

اصلیت اگر سوچوں کے چہرے ہوتے تو میرے چہرے کتنے حسین ہوتے اور تمھارے۔۔۔؟ فرحت عباس شاہ (کتاب – خیال سور ہے ہو تم)

ادامه مطلب

آسماں

آسماں آسماں، آسماں، آسماں نیل گوں بے کراں آسماں بدلیوں کی اڑن طشتری دل کا آرام لے آئی ہے صبح کاذب کی پہلی کرن تیرا…

ادامه مطلب

اس نے جب بھی کیا ستم تبدیل

اس نے جب بھی کیا ستم تبدیل ہو گئی میری چشم نم تبدیل میں تو بس دنیا دار تھا لیکن کر دیا تو نے میرا…

ادامه مطلب

اُس کے آنے کی آس میں فرحت

اُس کے آنے کی آس میں فرحت راستے رات بھر نہیں سوئے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

اس طرح کون بلاتا ہے سرِ بامِ فلک

اس طرح کون بلاتا ہے سرِ بامِ فلک کون لا رکھتا ہے مہتاب بھلا قدموں میں جس طرح میں نے ترے دل کی پزیرائی کی…

ادامه مطلب

آزمائش میں ہے احساس زیاں

آزمائش میں ہے احساس زیاں لگ گیا غم تو سمجھ لو کہ گئے فرحت عباس شاہ (کتاب – بارشوں کے موسم میں)

ادامه مطلب

آدھے غم

آدھے غم میں نے سوچا تھا تم چلے جاؤ گے سارے کے سارے چلے جاؤ گے تم مجھے دھوکہ دو گے میں نے سمجھا تھا…

ادامه مطلب

اُداسی رائیگاں میری

اُداسی رائیگاں میری نہ اُس کی آنکھ سے آنسو تھمے ہیں اور نہ اس کے زرد چہرے پر خوشی کا رنگ آیا ہے جدائی سانپ…

ادامه مطلب

آخری بتی بجھائیں شام کی

آخری بتی بجھائیں شام کی جھیل لیں ساری سزائیں شام کی یہ جو آنکھیں لگ گئی ہیں بھیگنے چل پڑی ہونگی ہوائیں شام کی کس…

ادامه مطلب

آج ہم۔۔

آج ہم۔۔ آج ہم روٹھیں۔۔ تو کیا آپ منائیں گے ہمیں؟ آج ہم روئیں تو کیا آپ ہنسائیں گے ہمیں؟ اب جو ہم پھر سے…

ادامه مطلب

اتنی تخریب میں تعمیر بنا

اتنی تخریب میں تعمیر بنا مجھ سے کہتا ہے کہ تقدیر بنا پھر سے کھا اپنے مقدر سے فریب راکھ سے پھر کوئی تصویر بنا…

ادامه مطلب

اپنے دل کی ناراضگی

اپنے دل کی ناراضگی کبھی کبھی اپنے ہی دل کی ناراضگی اچانک گھیر لیتی ہے اور دیر تک جان نہیں چھوڑتی فرحت عباس شاہ (کتاب…

ادامه مطلب

اپنے اپنے بتوں میں قید

اپنے اپنے بتوں میں قید ہم سب جو اپنے اپنے بتوں میں قید ہیں صبح سے لے کر شام تک چلچلاتی دھوپ اور سنسناتی تھکن…

ادامه مطلب

ابھی وقت ہے، ابھی سوچ لے

ابھی وقت ہے، ابھی سوچ لے یہ نہ ہو کہ ہجر دبوچ لے فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)

ادامه مطلب

اب یہی ثقافت ہے

اب یہی ثقافت ہے جھوٹ کی حکومت ہے ہے فریب جائز اب یہ مری سیاست ہے ڈاکووں کے ہاتھوں میں ملک کی معیشت ہے بے…

ادامه مطلب

یہی تمہارے لئے بہتر ہے

یہی تمہارے لئے بہتر ہے کیا تمہیں یقین ہے؟ کہ جب تم واپس آؤ گے تو سب کچھ ویسا ہی ہوگا جیسا چھوڑ کے جا…

ادامه مطلب

یہ نہ پوچھو کہ ضرورت کیا ہے

یہ نہ پوچھو کہ ضرورت کیا ہے تم کو پا لینے کی صورت کیا ہے وہ مرا دوست ہے اس کو فرحت آزمانے کی ضرورت…

ادامه مطلب

یہ حق ادا بھی نہیں ہو سکا مرے مولا

یہ حق ادا بھی نہیں ہو سکا مرے مولا میں خاک پا بھی نہیں ہو سکا مرے مولا جو کٹ کے گرتا سر ذکر غم…

ادامه مطلب

یہ تو سچ ہے چُپ رہنے سے پاگل پن بڑھ جاتا ہے

یہ تو سچ ہے چُپ رہنے سے پاگل پن بڑھ جاتا ہے لیکن پتھر کے اس شہر میں آخر کس سے بات کریں فرحت عباس…

ادامه مطلب

یادیں ضدی ہوتی ہیں

یادیں ضدی ہوتی ہیں سوتے سوتے سوتی ہیں راتوں کو سمجھائے کون گھنٹوں بیٹھ کے روتی ہیں تیرا دامن بھر دوں گا آنسو بھی تو…

ادامه مطلب

وے شام نراض نہ کر

وے شام نراض نہ کر وے شام نراض نہ کر شالا چن دا حُسن ہڈھاویں وے شام نراض نہ کر کسے ہتھّ وچ ونگ گلابی…

ادامه مطلب

وہ کچھ اس طرح بھی تقدیر بنا دیتا ہے

وہ کچھ اس طرح بھی تقدیر بنا دیتا ہے درد کی روح کو جاگیر بنا دیتا ہے اک مسیحائی اتر آتی ہے شعروں میں مرے…

ادامه مطلب

وہ بولی پھول پر شبنم نہیں، ہیں خون کے قطرے

وہ بولی پھول پر شبنم نہیں، ہیں خون کے قطرے ہوا میں جسم جلنے کی ہلاکت خیز بدبو ہے سڑک پر حادثوں کا رقص بھی…

ادامه مطلب

وقت صرف کرتے ہو نام کے درختوں پر

وقت صرف کرتے ہو نام کے درختوں پر کیا اگے گا قریہءِ خام کے درختوں پر گاؤں کی زمینوں پر بارشیں ہوئی ہونگی بور آ…

ادامه مطلب

ورنہ ہم کو تھا کہاں ہار کا غم

ورنہ ہم کو تھا کہاں ہار کا غم لگ گیا ہے ترے انکار کا غم گھلتے جاتے ہو جو رفتہ رفتہ کیسی بیماری ہے دلدار…

ادامه مطلب

وابستگی

وابستگی میں اکثر بھول جاتا ہوں اسے مجھ کو اداسی یاد رکھتی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)

ادامه مطلب

ہوا

ہوا ہوا آوارہ اور مسافر اس نے مجھے چھوا میرا چہرہ اس کی اپنائیت سے بھر گیا اس نے مجھے غصے سے دیکھا میرے پاس…

ادامه مطلب

ہنیرے

ہنیرے راتاں دے کالے تے بیگانے ہنیریاں وِچ کولیاں نال ساڈی حیاتی لکھن آلیا اِنج تے غیراں نال وی نئیں کرِیندی بھیڑے نصیباں دی کدھ…

ادامه مطلب

ہماری کچھ باتیں

ہماری کچھ باتیں ہماری کچھ باتیں ہمارے راستے ہمیں واپس نہیں کرتے اپنے پاس رکھ لیتے ہیں یہ ہمارے قدم اور ہماری تھکن بھی ہو…

ادامه مطلب

ہم نے ہو کر بلند دیکھا ہے

ہم نے ہو کر بلند دیکھا ہے آدمیت بھی ایک فیشن ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)

ادامه مطلب

ہم کو معلوم ہے اس بات پہ سر لگتا ہے

ہم کو معلوم ہے اس بات پہ سر لگتا ہے کوئی زنجیر ہلاتا ہے تو ڈر لگتا ہے کوئی خاموشی سے لپٹی ہوئی ویرانی میں…

ادامه مطلب

ہم دونوں

ہم دونوں وسیع و عریض بے کنار گہرے اتھاہ اور گم سم چپ چاپ کبھی کبھی ایک اکیلی رات اور بھولا بھٹکا میں فرحت عباس…

ادامه مطلب

ہم جدائی میں بھی شفاف رہے

ہم جدائی میں بھی شفاف رہے صاف شیشے کی طرح اجلے ضمیروں کی طرح کالکیں گرتی ہیں ویران مساجد سے گنہگاروں کی داغ اڑتے ہیں…

ادامه مطلب

ہم اسے اضطراب میں کیا کیا

ہم اسے اضطراب میں کیا کیا کہہ گئے ہیں جواب میں کیا کیا دیکھنے والے اک ترے باعث دیکھتے ہیں گلاب میں کیا کیا اس…

ادامه مطلب

ہر گھڑی دھڑکا لگا رہتا ہے

ہر گھڑی دھڑکا لگا رہتا ہے دل کی بستی سے کوئی اور جنازہ نہ اُٹھے شہر کو دکھ کے تسلط میں بہت دیر ہوئی آسماں…

ادامه مطلب

ہجومِ بے کراں ہو گا مگر تم

ہجومِ بے کراں ہو گا مگر تم دلِ بیمار کو پہچان لینا فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)

ادامه مطلب

ہٹ جائے گا سینے سے ترے بوجھ ذرا سا

ہٹ جائے گا سینے سے ترے بوجھ ذرا سا کچھ دیر کہیں چھپ کے کبھی رو بھی لیا کر فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم…

ادامه مطلب

نیند کا میرے ساتھ وعدہ تھا

نیند کا میرے ساتھ وعدہ تھا تیرے سپنے دکھائے گی مجھ کو رات نے بند کر دیے کب سے استراحت کے سارے دروازے دل نے…

ادامه مطلب

نعت

نعت آپکی ذاتِ با صفا کے بغیر پھر رہے تھے سبھی خدا کے بغیر دل دھڑکتا ہے نام سے تیرے سانس لیتا ہوں میں ہوا…

ادامه مطلب

ناراض

ناراض رات ہم سے دیر دیر تک ناراض رہتی ہے ہمیں غصہ آتا ہے بہت سہارتے ہیں تو جنجھلا جاتے ہیں اور بے بسی سے…

ادامه مطلب

میں

میں اک تصویر ہے جس میں میرے سارے شہر کا منظر ہے منظر میں اک ویرانہ ہے اور اس ویرانے میں دل فرحت عباس شاہ…

ادامه مطلب

میں نے چھپا لیا اور محبت نے ظاہر کر دیا

میں نے چھپا لیا اور محبت نے ظاہر کر دیا میں اس کے بالوں کو چھوتا محبت زنجیر بن جاتی اور زنجیر بن کے اس…

ادامه مطلب

میں دانستہ نہیں بچھڑا

میں دانستہ نہیں بچھڑا ستم دیکھو ابھی پوری طرح سنبھلے نہیں تھے اور ابھی سے جسم وجاں کا قرض ناکردہ گناہوں کی سزا بن کے…

ادامه مطلب