اللہ کے دوست، نبیوں کے سردار یانبیؐ

اللہ کے دوست، نبیوں کے سردار یانبیؐ
ہم پر کرم ہو آپؐ کا اک بار یا نبیؐ
ہم نے بھلایا اسوہء حسنہ، اور اس کے بعد
پڑنے لگی ہے ہم کو بہت مار یانبیؐ
اب جنگ حوصلے کی نہیں ایٹموں کی ہے
ہم نے سنبھال رکھی ہے تلوار یا نبیؐ
جیسے حضور ادنیٰ سپاہی تھے آپؐ کے
ویسے نہیں ہیں آج کے سالار یانبیؐ
صحرا ؤں میں لہو کے ہیں چشمے ابل پڑے
بھرنے لگے ہیں قبروں سے کہسار یا نبیؐ
بوڑھے بھی، ان میں بچے بھی ہیں عورتیں بھی ہیں
لگنے لگے ہیں لاشوں کے انبار یا نبیؐ
لگتا نہیں کہ یہ ہیں وہی دجلہ و فرات
اجڑے ہیں جس طرح در و دیوار یانبیؐ
کوتاہیاں گھسیٹ کے لائی ہیں اس جگہ
ہم ہو چکے ہیں درد سے دو چار یا نبیؐ
شرمندگی سے کھلتے نہیں لب حبیبِ پاکؐ
کس سے کریں شکست کا اظہار یانبی
ممکن ہے اب بھی دُور قیامت ہو پر یہاں
آنے لگے نظر ہمیں آثار یا نبیؐ
اس کو جہاں میں کچھ نہیں دوزخ سوا ملا
جس نے کیا ہے آپ کا انکار یانبیؐ
امت پہ کچھ کرم کی نظر کیجیئے حضور
گرچہ بہت ہی ہم ہیں گنہگار یا نبیؐ
بخشش کا آپ دریا ہیں اس اعتماد پر
کرتے ہیں ہم خطاؤں کا اقرار یا نبیؐ
مشکل کشاء علی سا کوئی بھیجئیے حضور
گھیرے میں لے چکے ہمیں کفار یا نبیؐ
پھولوں کو کھا گیا ہے یہ بارود کا دھواں
روتے ہیں چیخ چیخ کے اشجار یانبیؐ
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *