یہ نہ پوچھو کہ ضرورت کیا ہے

یہ نہ پوچھو کہ ضرورت کیا ہے
تم کو پا لینے کی صورت کیا ہے
وہ مرا دوست ہے اس کو فرحت
آزمانے کی ضرورت کیا ہے
کچھ تو بولو کہ تمہارے اندر
مرے بارے میں کدورت کیا ہے
دکھ جو دیتا ہے تو یہ بھی تو بتا
اس سے بچ جانے کی صورت کیا ہے
جانے اس دل پہ اثر کس کا ہے
جانے ان آنکھوں میں مورت کیا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *