اک شہر تھا اور شہر بھی اُجڑا کیا آباد

اک شہر تھا اور شہر بھی اُجڑا کیا آباد
اے والی یثرب تو نے تنہا کیا آباد
اب جس کے جو لکھا ہے نصیبوں میں وہ پائے
آقا نے مرے سارا زمانہ کیا آباد
صحرائی زمینوں پہ اُگا سبزہء احساس
اک لمبی بیابانی کو ایسا کیا آباد
یہ تیری ریاضت تھی کہ جاہل ہوئے ہم لوگ
یہ معجزہ تیرا تھا کہ صحرا کیا آباد
اے خاک مدینہ تری تاثیر کے صدقے
مجھ وحشت و ویرانی کا مارا کیا آباد
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *