ہماری کچھ باتیں

ہماری کچھ باتیں
ہماری کچھ باتیں
ہمارے راستے ہمیں واپس نہیں کرتے
اپنے پاس رکھ لیتے ہیں
یہ ہمارے قدم اور ہماری تھکن بھی ہو سکتی ہے
ہماری کچھ باتیں
ہمارے بستر ہمیں واپس نہیں کرتے
اپنے پاس رکھ لیتے ہیں
یہ میرا اور تمہارا لمس بھی ہو سکتا ہے
اور یہ ہماری تھوڑی تھوڑی دیر کی خاموشی بھی ہو سکتی ہے
ہماری کچھ باتیں
ہمارے تکیے رکھ لیتے ہیں
یہ ہماری سرگوشیاں
ہماری آہیں
اور ہمارے آنسو بھی ہو سکتے ہیں
ہماری کچھ باتیں
تمہارے اور میرے ہاتھ بھی رکھ لیتے ہیں
اور ایک دوسرے کو واپس نہیں کرتے
میں تمہیں اپنے جن ہاتھوں سے چھوتا ہوں
تم اپنے ساتھ لے جاتے ہو
اور میرے خالی ہاتھ میرے پاس ہی رہنے دیتے ہو
اس طرح ہماری کچھ باتیں
ہماری بہت ساری باتوں کو ہی ساتھ لے جاتی ہیں
اور ہمیں واپس نہیں کرتیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جم گیا صبر مری آنکھوں میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *