ترقی

ترقی انسان کے ہاتھوں انسانوں کے ادھڑے ہوئے جسم اور تار تار روحیں دیکھ دیکھ کر آنکھیں کانٹوں سے بھر گئی ہیں اور دل انگاروں…

ادامه مطلب

تجھ سے میں، مجھ سے غم وابستہ

تجھ سے میں، مجھ سے غم وابستہ ایک سے ایک ستم وابستہ ایک مدت سے ہوئے بیٹھے ہیں آس امید سے ہم وابستہ تم کبھی…

ادامه مطلب

پیٹ

پیٹ سینہ بھوک بھوک چلانے والے میرے بس میں ہوتا تو ان سے پیٹ لے کر علیحدہ رکھ دیتا یا انہیں پیٹ پہ پتھر باندھنا…

ادامه مطلب

پہلا کنارا

پہلا کنارا چار سانسوں کی مسافت پہ ہے سامانِ سکوں رہگزر ہاتھ میں ہوتی تو کبھی جانے نہ دیتے ایسے انگلیاں ترسی ہوئی آنکھیں ہیں…

ادامه مطلب

پڑاؤ سراب

پڑاؤ سراب راستوں کی حدیں اک ذرا سکھ کا باعث ہوئیں تو مسافت بڑے خاص انداز سے ہنس پڑی فرحت عباس شاہ (کتاب – دکھ…

ادامه مطلب

پر یہ دل یہ سودائی

پر یہ دل یہ سودائی منظروں سرابوں کی شدتوں سے گھبرا کر راہ تو بدل لی ہے پر یہ دل یہ سودائی روک روک لیتا…

ادامه مطلب

بیتے ہیں عجب کشمکشِ ذات میں رستے

بیتے ہیں عجب کشمکشِ ذات میں رستے پڑتا تھا قدم اور تو دل اور کہیں پر ممکن ہی نہیں تھا کہ تری راہ سے ہٹتے…

ادامه مطلب

بے قراری کی طرح شب بیتی

بے قراری کی طرح شب بیتی غم کے ماروں کی طرح شب بیتی جن پہ جلتا نہیں چراغ کوئی ان مزاروں کی طرح شب بیتی…

ادامه مطلب

بے سبب کر گیا کنارا تو

بے سبب کر گیا کنارا تو ہم سمجھتے تھے ہے سہارا تو ہم سمجھتے ہیں موت کی صورت کر گیا ہے کوئی اشارا تو ہم…

ادامه مطلب

بے بسی کی آخری

بے بسی کی آخری حد مجھے یرغمال بنا کے میری آزادی کے بدلے خود مجھے شرائط پیش کی گئیں تو میں بیچارگی سے ہنس دیا…

ادامه مطلب

بوسنیا

بوسنیا بسمل کسے خط لکھیں کون آئے گا موت شریانوں میں دندناتی پھرتی ہے خوف نے ریڑھ کی ہڈی میں گھر بنا لیا ہے رات…

ادامه مطلب

بہت ہی بے سہارا کر گیا ہے

بہت ہی بے سہارا کر گیا ہے کوئی ہم سے کنارا کر گیا ہے کوئی چپ چاپ دنیا کے مظالم تری خاطر گوارا کر گیا…

ادامه مطلب

بن نہ پائے اسے پکارے بنا

بن نہ پائے اسے پکارے بنا درد کھلتا نہیں سنوارے بنا تو اگر ساتھ ہو تو اچھا ہے چاند جچتا نہیں ستارے بنا وہ سمجھتا…

ادامه مطلب

بڑی بھڑک بھڑک کر آگ جلے

بڑی بھڑک بھڑک کر آگ جلے مجھ دیوانے کا بھاگ جلے فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)

ادامه مطلب

بچھڑ گیا تھا جو بے چینیوں کے موسم میں

بچھڑ گیا تھا جو بے چینیوں کے موسم میں اُسے کہو کہ زمانے اُسے بلاتے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد –…

ادامه مطلب

باقیات

باقیات میں نے اب تک جتنی بھی جدائیاں سہی ہیں اور جتنے بھی دلوں کو روگ لگائے ہیں شاید میرے ظاہر سے ظاہر نہ ہوں…

ادامه مطلب

بادل

بادل کب تلک یونہی ٹھہرے رہو گے عین دل کے اوپر اور آنکھوں کے اندر تمہارے آجانے سے دور دور تک چھا جانے سے دھوپ…

ادامه مطلب

آئینے آنکھوں تلے جتنے بھی تھے

آئینے آنکھوں تلے جتنے بھی تھے وقت نے سب پر خراشیں ڈال دیں اب تو سب کچھ بھولتا جاتا ہوں میں جو کبھی اترا نہیں…

ادامه مطلب

ایک سے ایک عجب راستہ کھلتا ہے اگر

ایک سے ایک عجب راستہ کھلتا ہے اگر آرزو راز رہے دل کے نہاں خانوں میں فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم…

ادامه مطلب

ایک تو دل بھی ہے اداس بہت

ایک تو دل بھی ہے اداس بہت اس پہ موسم ہے ناشناس بہت ہم کو ویرانیوں میں رہنے دو ہم کو ویرانیاں ہیں راس بہت…

ادامه مطلب

ایسے میں تارے بھی پار اتر جاتے ہیں

ایسے میں تارے بھی پار اتر جاتے ہیں شب تو بیت چلی ہے اٹھو گھر جاتے ہیں جاتے جاتے اس کے در پر خاموشی سے…

ادامه مطلب

اے عمر رواں پرسش ایام کہاں ہے

اے عمر رواں پرسش ایام کہاں ہے جس میں ہو سکوں روح کو وہ شام کہاں ہے ہر رستے کے آخر میں کئی رستے کھلے…

ادامه مطلب

اے تمنا اے مری بادل سوار

اے تمنا اے مری بادل سوار اے تمنا اے مری بادل سوا آ گلے لگ جا مرے اور کھل کے رو رو سمندر خشک ہیں…

ادامه مطلب

آوارگیِ شب و روز

آوارگیِ شب و روز میں نے سوچا تمہیں دل لکھ بھیجوں کبھی سوچا بے چینی تمہیں یاد تو ہو گا میں کتنا ٹھکرایا ہوا ہوں…

ادامه مطلب

آنکھیں ہنس دیں

آنکھیں ہنس دیں اک افسانہ پڑھتے پڑھتے چھوڑ دیا اور اپنی اک نظم ادھوری رہنے دی سرد ہوا کے جھونکے نے کھڑکی کھولی تو چونک…

ادامه مطلب

آنکھ کسی کے چہرے پر اور دل میں دھیان کسی کا

آنکھ کسی کے چہرے پر اور دل میں دھیان کسی کا ہم بھی کیا ہیں بات کسی سے ،وہم گمان کسی کا وہ تو کچھ…

ادامه مطلب

آنسو بھاری ہوتا ہے

آنسو بھاری ہوتا ہے آنسو وہی اچھا ہوتا ہے جو چھلک پڑتا ہے بہہ نکلتا ہے ورنہ بہت بھاری ہو جاتا ہے اور اندر ہی…

ادامه مطلب

امریکہ کی طرف منہ کر کے

امریکہ کی طرف منہ کر کے ایک بوڑھی عورت نے ٹی وی کے ایک رپورٹر کو اپنے صحن میں بنی ہوئی قبریں دکھائیں اور کہا…

ادامه مطلب

اگرچہ اس کو پایا تھا نہ دیکھا

اگرچہ اس کو پایا تھا نہ دیکھا مگر وہ خواب سے باہر نہیں تھا فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)

ادامه مطلب

اک میں ہی نہیں وہ بھی پریشان بہت ہے

اک میں ہی نہیں وہ بھی پریشان بہت ہے یہ شہر کئی برسوں سے ویران بہت ہے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

اک دنیا تھی خاموش تو بولا ترا شاعر

اک دنیا تھی خاموش تو بولا ترا شاعر سورج کی طرح شان سے نکلا ترا شاعر جس جس کا تھا دل نازکیِ غم کا شناسا…

ادامه مطلب

اک اداسی کرتی جائے گی سرایت روح میں

اک اداسی کرتی جائے گی سرایت روح میں اس قدر وابستگی اچھی نہیں ہے شام سے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

اسے کہنا وہ گزرے یا نہ گزرے

اسے کہنا وہ گزرے یا نہ گزرے ہم اس کی راہ میں بیٹھے ہوئے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)

ادامه مطلب

آسمانوں پہ ستارے ہیں کئی

آسمانوں پہ ستارے ہیں کئی اور ان میں سے ہمارے ہیں کئی ہاتھ پکڑاتا نہیں ہے مجھ کو اور کہتا ہے کنارے ہیں کئی عقل…

ادامه مطلب

اس مسافت سے تو اچھا ہے قیام

اس مسافت سے تو اچھا ہے قیام راہ گم کردہ اسیرانِ غرض ہو رہے ہیں اور گُم زندان میں فرحت عباس شاہ (کتاب – دکھ…

ادامه مطلب

اس کو مشکل میں ڈال دیتے ہیں

اس کو مشکل میں ڈال دیتے ہیں اپنے دل سے نکال دیتے ہیں اک ذرا سا قدم جماتا ہوں راستے پھر اچھال دیتے ہیں فرحت…

ادامه مطلب

اِس سے بہتر یہی ہے کہ ہم عمر بھر راستے میں رہیں

اِس سے بہتر یہی ہے کہ ہم عمر بھر راستے میں رہیں بستیاں جھوٹ اور بستیوں کے لیے خواب بھی جھوٹ ہیں پیاس سچ ہے…

ادامه مطلب

اَزل اَبد بدنام سہاگن

اَزل اَبد بدنام سہاگن تنہائی کی شام سہاگن جیت سکی نہ دل ساجن کا ہوں کتنی ناکام سہاگن میں داسی ہوں اپنے پیا کی نیچ،…

ادامه مطلب

آدھے آدھے جو بھی کیے تھے سارے کام فضول گئے

آدھے آدھے جو بھی کیے تھے سارے کام فضول گئے رات ہوئی تو یاد آئے تم صبح ہوئی تو بھول گئے یاد ہے اس دن…

ادامه مطلب

اداسی کا کنارا بھی

اداسی کا کنارا بھی کہاں تک ساتھ چلتا ہے جہاں تک عمر جاتی ہے وہاں تک ساتھ چلتا ہے یہ شاید عشق ہی ہے جو…

ادامه مطلب

احوال

احوال رات بے چین خیالات کے قبضے میں رہی دل عجب درد میں محصور رہا آنکھ میں نیند کی لوری کی جگہ صحرا تھا آنکھ…

ادامه مطلب

آج سال کی آخری رات ہے

آج سال کی آخری رات ہے مجھے یاد ہے پچھلے سال انہی دنوں میں میں نے تمہیں اپنے اندر ساتویں بار قتل کر کے وہیں…

ادامه مطلب

اپنی وفا کا قیدی

اپنی وفا کا قیدی میں خود سے اپنی وفا کا قیدی انا پرستی کے موسموں میں سمندروں کی ہوا کا قیدی کِسے بتاؤں کہ کتنی…

ادامه مطلب

اپنے پیروں تلے بھی غور کرو

اپنے پیروں تلے بھی غور کرو آسمانوں کی بات کرتے ہو وہ تو اچھا ہوا کہ راہ گزر آپ ہی آپ ساتھ چلتی رہی درد…

ادامه مطلب

آپؐ ہیں مالکِ کتابِ خدا

آپؐ ہیں مالکِ کتابِ خدا آپؐ عنوانِ انتسابِ خدا جتنے بھی ہیں سوال گم سم ہیں بولتا ہے فقط جوابِ خدا اب بھی گر ہم…

ادامه مطلب

ابھی چاپ ہے، ابھی در کھلا

ابھی چاپ ہے، ابھی در کھلا ہے ابھی تلک سرِ ہر نفس کوئی انتظار کھڑا ہوا کبھی آتے جاتے کُریدتا ہے رگِ سکوں کبھی بیٹھے…

ادامه مطلب

اب یہی آخری سہارا ہے

اب یہی آخری سہارا ہے میں تیرا، تو میرا کنارا ہے لوٹنا اب نہیں رہا ممکن تو نے کس موڑ پر پکارا ہے کیا تمہیں…

ادامه مطلب

یونہی ملحوظ اگر عشق کے آداب رہیں

یونہی ملحوظ اگر عشق کے آداب رہیں ہم بھی بے تاب رہیں آپ بھی بے تاب رہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا…

ادامه مطلب

یہی اضطراب ہوتا یہی انتظار ہوتا

یہی اضطراب ہوتا یہی انتظار ہوتا یہی عمر پھر سے جیتے اگر اعتبار ہوتا ترے وصل پر کبھی جو مرا اختیار ہوتا یہی روز روز…

ادامه مطلب

یہ کہانیاں بھی عجیب ہیں

یہ کہانیاں بھی عجیب ہیں ابھی خوشبوؤں میں ملا تھا پھول کی اوٹ میں ابھی لہلاتا ہوا کھڑا تھا بہار میں ابھی بچ رہا تھا…

ادامه مطلب