آسمانوں پہ ستارے ہیں کئی

آسمانوں پہ ستارے ہیں کئی
اور ان میں سے ہمارے ہیں کئی
ہاتھ پکڑاتا نہیں ہے مجھ کو
اور کہتا ہے کنارے ہیں کئی
عقل محتاط کیے رکھتی ہے
دل سمجھتا ہے سہارے ہیں کئی
اک ذرا ہم پہ بھروسہ رکھو
ہم نے ساحل پہ اتارے ہیں کئی
بس نظر والوں کو آتا ہے نظر
آنکھ گر ہو تو اشارے ہیں کئی
پیار کی جنگ میں جیتے ہیں کئی
پیارکی جنگ میں ہارے ہیں کئی
ہجر چالاک بھی ہے ظالم بھی
اس نے مجھ جیسے بھی مارے ہیں کئی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – دوم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *