آج سال کی آخری رات ہے

آج سال کی آخری رات ہے
مجھے یاد ہے
پچھلے سال انہی دنوں میں
میں نے تمہیں اپنے اندر
ساتویں بار قتل کر کے وہیں کہیں
کسی ویرانے میں دفن کیا تھا
اور تمہاری قبر
فراموشی کے بھاری پتھروں سے بھر دی تھی
اور اس سے بھی پہلے ایک بار دور دراز سے آنے والے کسی دیوہیکل پرندے کے پیروں سے
تجھے باندھ کے اسے اڑا دیا تھا
اور پھر اس سے بھی پہلے بالکل انہی دنوں میں
میں نے تجھے مکمل طور پر جلا کے
تمہاری راکھ ایک تیز رفتار دریا میں بہا دی تھی
لیکن اس ساری جاں کاہی کے باوجود
تم آج پھر
ہمیشہ کی طرح
میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالے
اور میرے دل کو اپنی مٹھی میں جکڑے میرے سامنے کھڑے ہو
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *