ایسے میں تارے بھی پار اتر جاتے ہیں

ایسے میں تارے بھی پار اتر جاتے ہیں
شب تو بیت چلی ہے اٹھو گھر جاتے ہیں
جاتے جاتے اس کے در پر خاموشی سے
اور نہیں تو خاموشی ہی دھر جاتے ہیں
اٹھ اٹھ بیٹھتا ہوں یکلخت لرز کے یوں میں
جیسے چھوٹے بچے نیند سے ڈر جاتے ہیں
مرضی کے مالک ہیں جیسے بھی ہیں یارو
جو کچھ کرنا چاہتے ہیں وہ کر جاتے ہیں
آج پرائی اور ان دیکھی موت کے ڈر سے
لوگ گھروں میں دبکے بیٹھے مر جاتے ہیں
کچھ راہوں میں دل جاتے ہیں دیوانوں کے
کچھ راہوں میں دیوانوں کے سر جاتے ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – چاند پر زور نہیں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *