رخسار ہیں یا عکس ہے برگ گل تر کا

رخسار ہیں یا عکس ہے برگ گل تر کا چاندی کا یہ جھومر ہے کہ تارا ہے سحر کا یہ آپ ہیں یا شعبدۂ خواب…

ادامه مطلب

آنکھ کھل جاتی ہے جب رات کو سوتے سوتے

آنکھ کھل جاتی ہے جب رات کو سوتے سوتے کتنی سونی نظر آتی ہے گزر گاہ حیات ذہن و وجدان میں یوں فاصلے تن جاتے…

ادامه مطلب

گرتی ہوئی بوندیں ہیں کہ پارے کی لکیریں

گرتی ہوئی بوندیں ہیں کہ پارے کی لکیریں بادل ہے کہ بستی پہ گجردم کا دھواں ہے مغموم پپیہا ہے کہ بھٹکا ہوا شاعر جو…

ادامه مطلب

یہ فضا یہ گھاٹیاں یہ بدلیاں یہ بوندیاں

یہ فضا یہ گھاٹیاں یہ بدلیاں یہ بوندیاں کاش اس بھیگے ہوئے پربت سے لہراتی ہوئی دھیرے دھیرے ناچتی آئے صبوحی اور پھر گھل کے…

ادامه مطلب

کئی برس سے ہے ویران مرغزار شباب

کئی برس سے ہے ویران مرغزار شباب اب التفات کے بادل برس رہے ہیں کیوں یہ بوندیاں یہ پھواریں یہ رس بھرے جھونکے توقعات کی…

ادامه مطلب

گورے ہاتھوں میں یہ دھانی چوڑیوں کی آن بان

گورے ہاتھوں میں یہ دھانی چوڑیوں کی آن بان کالی زلفوں پر گلابی اوڑھنی کی آب و تاب ہر قدم پر نقرئی خلخال کے نغموں…

ادامه مطلب

جو ہو سکے تو اس ایثار پر نگاہ کرو

جو ہو سکے تو اس ایثار پر نگاہ کرو ہماری آس جہاں کو تمھاری آس ہمیں ڈبو چکا ہے امنگوں کو جس کا سنّاٹا بلا…

ادامه مطلب

بجھی بجھی میری آنکھیں لٹا لٹا میرا روپ

بجھی بجھی میری آنکھیں لٹا لٹا میرا روپ کٹے کٹے میرے بازو پھٹے پھٹے میرے لب اب اس پہ بھی اگر اظہار درد لازم ہے…

ادامه مطلب

آج پنگھٹ پہ یہ گاتا ہوا کون آ نکلا

آج پنگھٹ پہ یہ گاتا ہوا کون آ نکلا لڑکیاں گاگریں بھرتی ہوئی گھبرا سی گئیں اوڑھنی سر پہ جما کر وہ صبوحی اٹھی انکھڑیاں…

ادامه مطلب

تری زلفیں ہیں کہ ساون کی گھٹا چھائی ہے

تری زلفیں ہیں کہ ساون کی گھٹا چھائی ہے تیرے عارض ہیں کہ پھولوں کو ہنسی آئی ہے یہ ترا جسم ہے یا صبح کی…

ادامه مطلب