ایک تو دل بھی ہے اداس بہت

ایک تو دل بھی ہے اداس بہت
اس پہ موسم ہے ناشناس بہت
ہم کو ویرانیوں میں رہنے دو
ہم کو ویرانیاں ہیں راس بہت
جانے کیا ہے کہ سُو کھے پھولوں کی
رَچ گئی ہے بدن میں باس بہت
پھول بھی کم ہیں، لوگ بھی کم ہیں
آج کل صحن میں ہے گھاس بہت
میں نے پوچھا کہ تشنگی کیا ہے
اس نے فوراً کہا کہ پیاس بہت
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *