اس پہ موسم ہے ناشناس بہت
ہم کو ویرانیوں میں رہنے دو
ہم کو ویرانیاں ہیں راس بہت
جانے کیا ہے کہ سُو کھے پھولوں کی
رَچ گئی ہے بدن میں باس بہت
پھول بھی کم ہیں، لوگ بھی کم ہیں
آج کل صحن میں ہے گھاس بہت
میں نے پوچھا کہ تشنگی کیا ہے
اس نے فوراً کہا کہ پیاس بہت
فرحت عباس شاہ