میر تقی میر
دیر کب رہنا ملے ہے یاں نہیں مہلت بہت
دیر کب رہنا ملے ہے یاں نہیں مہلت بہت دے کسے فرصت سپہر دوں ہے کم فرصت بہت کم نہیں دیوانہ ہونا بھی ہمارا دفعتہً…
دہر بھی میر طرفہ مقتل ہے
دہر بھی میر طرفہ مقتل ہے جو ہے سو کوئی دم کو فیصل ہے کثرت غم سے دل لگا رکنے حضرت دل میں آج دنگل…
دل مرا مضطرب نہایت ہے
دل مرا مضطرب نہایت ہے رنج و حرماں کی یہ بدایت ہے منھ ادھر کر کبھو نہ وہ سویا کیا دعا شب کی بے سرایت…
دل کی تہ کی کہی نہیں جاتی کہیے تو جی ماریں ہیں
دل کی تہ کی کہی نہیں جاتی کہیے تو جی ماریں ہیں رک کر پھوٹ بہیں جو آنکھیں رود کی سی دو دھاریں ہیں حرف…
دل عشق کا ہمیشہ حریف نبرد تھا
دل عشق کا ہمیشہ حریف نبرد تھا اب جس جگہ کہ داغ ہے یاں آگے درد تھا اک گرد راہ تھا پئے محمل تمام راہ…
دل دماغ و جگر یہ سب اک بار
دل دماغ و جگر یہ سب اک بار کام آئے فراق میں اے یار کیوں نہ ہو ضعف غالب اعضا پر مر گئے ہیں قشون…
دل جگر دونوں پر جلائے داغ
دل جگر دونوں پر جلائے داغ عشق نے کیا ہمیں دکھائے داغ دل جلے ہم نہیں رہے بیکار زخم کاری اٹھائے کھائے داغ جل گئے…
دشمن ہو جی کا گاہک ہوتا ہے جس کو چاہا
دشمن ہو جی کا گاہک ہوتا ہے جس کو چاہا کی دوستی کہ یارو اک روگ میں بساہا جی ہے جہاں قیامت درد و الم…
داغ ہوں جلتا ہے دل بے طور اب
داغ ہوں جلتا ہے دل بے طور اب دیکھیے کیا گل کھلے ہے اور اب زخم دل غائر ہو پہنچا تا جگر تم لگے کرنے…
خورشید تیرے چہرے کے آگو نہ آسکے
خورشید تیرے چہرے کے آگو نہ آسکے اس کو جگر بھی شرط ہے جو تاب لا سکے ہم گرم رو ہیں راہ فنا کے شرر…
اب تنگ ہوں بہت میں مت اور دشمنی کر
اب تنگ ہوں بہت میں مت اور دشمنی کر لاگو ہو میرے جی کا اتنی ہی دوستی کر جب تک شگاف تھے کچھ اتنا نہ…
خدا جانیے ہووے گی کیا نہایت
خدا جانیے ہووے گی کیا نہایت اجل تو ہے دل کے مرض کی بدایت سخن غم سے آغشتہ خوں ہے ولیکن نہیں لب مرے آشنائے…
حالانکہ کام پہنچ گیا کب کا جاں تلک
حالانکہ کام پہنچ گیا کب کا جاں تلک آتی نہیں ہے تو بھی شکایت زباں تلک اس رشک مہ کے دل میں نہ مطلق کیا…
چھٹتا ہی نہیں ہو جسے آزار محبت
چھٹتا ہی نہیں ہو جسے آزار محبت مایوس ہوں میں بھی کہ ہوں بیمار محبت امکاں نہیں جیتے جی ہو اس قید سے آزاد مر…
چشم سے خوں ہزار نکلے گا
چشم سے خوں ہزار نکلے گا کوئی دل کا بخار نکلے گا اس کی نخچیر گہ سے روح الامیں ہو کے آخر شکار نکلے گا…
چال یہ کیا تھی کہ ایدھر کو گذارا نہ کیا
چال یہ کیا تھی کہ ایدھر کو گذارا نہ کیا دور ہی دور پھرے پاس ہمارا نہ کیا اس کو منظور نہ تھی ہم سے…
جی رشک سے گئے جو ادھر کو صبا چلی
جی رشک سے گئے جو ادھر کو صبا چلی کیا کہیے آج صبح عجب کچھ ہوا چلی کیا رنگ و بو و بادسحر سب ہیں…
جو میں نہ ہوں تو کرو ترک ناز کرنے کو
جو میں نہ ہوں تو کرو ترک ناز کرنے کو کوئی تو چاہیے جی بھی نیاز کرنے کو نہ دیکھو غنچۂ نرگس کی اور کھلتے…
جھوٹ ہر چند نہیں یار کی گفتار کے بیچ
جھوٹ ہر چند نہیں یار کی گفتار کے بیچ دیر لیکن ہے قیامت ابھی دیدار کے بیچ کس کی خوبی کے طلبگار ہیں عزت طلباں…
جمع اس کے نکلے عالم ہو گیا
جمع اس کے نکلے عالم ہو گیا جب تلک ہم جائیں اودھم ہو گیا گو پریشاں ہو گئے گیسوئے یار حال ہی اپنا تو درہم…
جز جرم عشق کوئی بھی ثابت کیا گناہ
جز جرم عشق کوئی بھی ثابت کیا گناہ ناحق ہماری جان لی اچھے ہو واہ واہ اب کیسا چاک چاک ہو دل اس کے ہجر…
جب سے آنکھیں کھلی ہیں اپنی درد و رنج و غم دیکھے
جب سے آنکھیں کھلی ہیں اپنی درد و رنج و غم دیکھے ان ہی دیدۂ نم دیدوں سے کیا کیا ہم نے ستم دیکھے سر…
جانا نہ دل کو تھا تری زلف رسا کے بیچ
جانا نہ دل کو تھا تری زلف رسا کے بیچ دانستہ جا پڑے ہے کوئی بھی بلا کے بیچ فرہاد و قیس جس سے مجھے…
ٹک ٹھہرنے دے تجھے شوخی تو کچھ ٹھہرایئے
ٹک ٹھہرنے دے تجھے شوخی تو کچھ ٹھہرایئے پیکر نازک کو تیرے کیونکے بر میں لایئے ساکن دیر و حرم دونوں تلاشی ہیں ترے تو…
تو وہ نہیں کسو کا تہ دل سے یار ہو
تو وہ نہیں کسو کا تہ دل سے یار ہو یا تجھ کو دل شکستوں سے اخلاص پیار ہو کیا فکر میں ہو اپنی طرحداری…
تم بن چمن کے گل نہیں چڑھتے نظر کبھو
تم بن چمن کے گل نہیں چڑھتے نظر کبھو یہ کیا روش ہے آؤ چلے ٹک ادھر کبھو دریا سی آنکھیں بہتی ہی رہتی تھیں…
تری جستجو یار کی ہے عبث
تری جستجو یار کی ہے عبث یہ کوشش گنہگار کی ہے عبث تو پیدا ہے لیکن ہویدا نہیں یہ تصدیع ہموار کی ہے عبث نہ…
تجھ بن چمن میں جو تھا دل کو ٹٹولتا تھا
تجھ بن چمن میں جو تھا دل کو ٹٹولتا تھا گل منھ نہ کھولتا تھا بلبل نہ بولتا تھا
تاب دل صرف جدائی ہو چکی
تاب دل صرف جدائی ہو چکی یعنی طاقت آزمائی ہو چکی چھوٹتا کب ہے اسیر خوش زباں جیتے جی اپنی رہائی ہو چکی آگے ہو…
پھرتی ہیں اس کی آنکھیں آنکھوں تلے ہمیشہ
پھرتی ہیں اس کی آنکھیں آنکھوں تلے ہمیشہ رہتا ہے آب دیدہ یاں تا گلے ہمیشہ تصدیع ایک دو دن ہووے تو کوئی کھینچے تڑپے…
پڑا تھا شور جیسا ہر طرف اس لا ابالی کا
پڑا تھا شور جیسا ہر طرف اس لا ابالی کا رہا ویسا ہی ہنگامہ مری بھی زار نالی کا رہے بدحال صوفی حال کرتے دیر…
بیتاب ہے دل غم سے نپٹ زار ہے عاشق
بیتاب ہے دل غم سے نپٹ زار ہے عاشق کیا جا کے دو چار اس سے ہو ناچار ہے عاشق وہ دیکھنے کو جاوے تو…
بو کیے کمھلائے جاتے ہو نزاکت ہائے رے
بو کیے کمھلائے جاتے ہو نزاکت ہائے رے ہاتھ لگتے میلے ہوتے ہو لطافت ہائے رے یار بے پروا و مفتر اور میں بے اختیار…
بہار آئی چلو چمن میں ہوا کے اوپر بھی رنگ آیا
بہار آئی چلو چمن میں ہوا کے اوپر بھی رنگ آیا کہاں تلک گل نہ ہووے غنچہ رہا مندے منھ سو تنگ آیا چلے ہیں…
بس اب بن چکے رو و موئے سمن بو
بس اب بن چکے رو و موئے سمن بو گری ہو کے بے ہوش مشاطہ یک سو نہ سمجھا گیا کھیل قدرت کا ہم سے…
بدزباں ہو جیسے خوش اسلوب ہو
بدزباں ہو جیسے خوش اسلوب ہو کیا کہیں جو کچھ کہ ہو تم خوب ہو بے نقابی اس کی ہے ہم پر ستم لایئے منھ…
بات کیا آدمی کی بن آئی
بات کیا آدمی کی بن آئی آسماں سے زمین نپوائی چرخ زن اس کے واسطے ہے مدام ہو گیا دن تمام رات آئی ماہ و…
ایک دل کو ہزار داغ لگا
ایک دل کو ہزار داغ لگا اندرونے میں جیسے باغ لگا اس سے یوں گل نے رنگ پکڑا ہے شمع سے جیسے لیں چراغ لگا…
آیا جو اپنے گھر سے وہ شوخ پان کھا کر
آیا جو اپنے گھر سے وہ شوخ پان کھا کر کی بات ان نے کوئی سو کیا چبا چبا کر شاید کہ منھ پھرا ہے…
اے چرخ مت حریف اندوہ بے کساں ہو
اے چرخ مت حریف اندوہ بے کساں ہو کیا جانے منھ سے نکلے نالے کے کیا سماں ہو کب تک گرہ رہے گا سینے میں…
آہ روکوں جانے والے کس طرح گھر کے ترے
آہ روکوں جانے والے کس طرح گھر کے ترے گاڑ دیویں کاش مجھ کو بیچ میں در کے ترے لالہ و گل کیوں نہ پھیکے…
آنکھ کھلتے گئی بہار افسوس
آنکھ کھلتے گئی بہار افسوس گل کو دیکھا بھی نہ ہزار افسوس جس کی خاطر ہوئے کنارہ گزیں نہ ہوئے اس سے ہم کنار افسوس…
ان دلبروں کو دیکھ لیا بے وفا ہیں یے
ان دلبروں کو دیکھ لیا بے وفا ہیں یے بے دید و بے مروت و ناآشنا ہیں یے حالانکہ خصم جان ہیں پر دیکھیے جو…
اگلے سب چاہتے تھے ہم سے وفاداروں کو
اگلے سب چاہتے تھے ہم سے وفاداروں کو کچھ تمھیں پیار نہیں کرتے جفا ماروں کو شہر تو عشق میں ہے اس کے شفا خانہ…
اسیر زلف کرے قیدی کمند کرے
اسیر زلف کرے قیدی کمند کرے پسند اس کی ہے وہ جس طرح پسند کرے ہمیشہ چشم ہے نمناک ہاتھ دل پر ہے خدا کسو…
اس کام جان و دل نے عالم کا جان مارا
اس کام جان و دل نے عالم کا جان مارا زلفوں کی درہمی سے برہم جہان مارا بلبل کا آتشیں دم دل کو لگا ہمارے…
اس رفتہ پاس اس کو لائے تھے لوگ جا کر
اس رفتہ پاس اس کو لائے تھے لوگ جا کر پر حیف میں نہ دیکھا بالیں سے سر اٹھا کر سن سن کے درد دل…
ادھر مطرب کا عودی رنگ کب طناز آتا ہے
ادھر مطرب کا عودی رنگ کب طناز آتا ہے عجب ہیں لوگ جو کہتے ہیں وہ ناساز آتا ہے خبر ہے شرط اتنا مت برس…
آج ہمارا سر پھرتا ہے باتیں جتنی سب موقوف
آج ہمارا سر پھرتا ہے باتیں جتنی سب موقوف حرف و سخن جو بایک دیگر رہتے تھے سو اب موقوف کس کو دماغ رہا ہے…
اتنا کہا نہ ہم سے تم نے کبھو کہ آؤ
اتنا کہا نہ ہم سے تم نے کبھو کہ آؤ کاہے کو یوں کھڑے ہو وحشی سے بیٹھ جاؤ یہ چاند کے سے ٹکڑے چھپتے…