ترے عشق میں آگے سودا ہوا تھا

ترے عشق میں آگے سودا ہوا تھا پر اتنا بھی ظالم نہ رسوا ہوا تھا خزاں التفات اس پہ کرتی بجا تھی یہ غنچہ چمن…

ادامه مطلب

تجھ سے ہر آن مرے پاس کا آنا ہی گیا

تجھ سے ہر آن مرے پاس کا آنا ہی گیا کیا گلہ کیجے غرض اب وہ زمانہ ہی گیا چشم بن اشک ہوئی یا نہ…

ادامه مطلب

تا گور کے اوپر وہ گل اندام نہ آیا میر تقی میر

تا گور کے اوپر وہ گل اندام نہ آیا ہم خاک کے آسودوں کو آرام نہ آیا بے ہوش مئے عشق ہوں کیا میرا بھروسا…

ادامه مطلب

پہلو سے اٹھ گیا ہے وہ نازنیں ہمارا

پہلو سے اٹھ گیا ہے وہ نازنیں ہمارا جز درد اب نہیں ہے پہلو نشیں ہمارا ہوں کیوں نہ سبز اپنے حرف غزل کہ ہے…

ادامه مطلب

پڑتی ہے آنکھ ہر دم جا کر صفائے تن پر

پڑتی ہے آنکھ ہر دم جا کر صفائے تن پر سو جی گئے تھے صدقے اس شوخ کے بدن پر نام خدا نکالے کیا پاؤں…

ادامه مطلب

بیتابی جو دل ہر گھڑی اظہار کرے ہے

بیتابی جو دل ہر گھڑی اظہار کرے ہے اب دیکھوں مجھے کس کا گرفتار کرے ہے کچھ میں بھی عجب جنس ہوں بازار جہاں میں…

ادامه مطلب

بولا جو موپریشاں آ نکلے میرؔ صاحب

بولا جو موپریشاں آ نکلے میرؔ صاحب آنا ہوا کہاں سے کہیے فقیر صاحب ہر لحظہ اک شرارت ہر دم ہے یک اشارت اس عمر…

ادامه مطلب

بہار آئی نکالو مت مجھے اب کے گلستاں سے

بہار آئی نکالو مت مجھے اب کے گلستاں سے مرا دامن بنے تو باندھ دو گل کے گریباں سے نہ ٹک واشد ہوئی دل کو…

ادامه مطلب

بسکہ دیوانگی حال میں چالاک ہوئے

بسکہ دیوانگی حال میں چالاک ہوئے سو گریبان مرے ہاتھ سے یاں چاک ہوئے سر رگڑ پاؤں پہ قاتل کے کٹائی گردن اپنے ذمے سے…

ادامه مطلب

بخت سیہ کی نقل کریں کس سے چال ہم

بخت سیہ کی نقل کریں کس سے چال ہم مہندی لگی قدم سے ہوئے پائمال ہم کیونکر نہ اس چمن میں ہوں اتنے نڈھال ہم…

ادامه مطلب

بات ہماری یاد رہے جی بھولا بھولا جاتا ہے

بات ہماری یاد رہے جی بھولا بھولا جاتا ہے وحشت پر جب آتا ہے تو جیسے بگولا جاتا ہے تھوڑے سے پانی میں میں نے…

ادامه مطلب

ایک عالم ہے کشتہ اس لب کا

ایک عالم ہے کشتہ اس لب کا الغرض اس پہ دانت ہے سب کا

ادامه مطلب

آیا ہے ابر جب کا قبلے سے تیرا تیرا

آیا ہے ابر جب کا قبلے سے تیرا تیرا مستی کے ذوق میں ہیں آنکھیں بہت ہی خیرا خجلت سے ان لبوں کے پانی ہو…

ادامه مطلب

اے صبا گر شہر کے لوگوں میں ہو تیرا گذار

اے صبا گر شہر کے لوگوں میں ہو تیرا گذار کہیو ہم صحرا نوردوں کا تمامی حال زار خاک دہلی سے جدا ہم کو کیا…

ادامه مطلب

آہ میری زبان پر آئی

آہ میری زبان پر آئی یہ بلا آسمان پر آئی عالم جاں سے تو نہیں آیا ایک آفت جہان پر آئی پیری آفت ہے پھر…

ادامه مطلب

آنکھوں سے دل تلک ہیں چنے خوان آرزو

آنکھوں سے دل تلک ہیں چنے خوان آرزو نومیدیاں ہیں کتنی ہی مہمان آرزو یک چشم اس طرف بھی تو کافر کہ تو ہی ہے…

ادامه مطلب

ان دلبروں سے رابطہ کرنا ہے کام کیا

ان دلبروں سے رابطہ کرنا ہے کام کیا کر اک سلام پوچھنا صاحب کا نام کیا حیرت ہے کھولیں چشم تماشا کہاں کہاں حسن و…

ادامه مطلب

اگرچہ اب کے ہم اے ابر خشک مژگاں ہیں

اگرچہ اب کے ہم اے ابر خشک مژگاں ہیں پہ جوش دل میں کبھو آ گیا تو طوفاں ہیں صنم پرستی میں اے راہباں نہ…

ادامه مطلب

اشک کے جوش سے ہوں شام و سحر پانی میں

اشک کے جوش سے ہوں شام و سحر پانی میں جیسے ماہی ہے مجھے سیر و سفر پانی میں شب نہاتا تھا جو وہ رشک…

ادامه مطلب

اس کے کوچے سے جو اٹھ اہل وفا جاتے ہیں

اس کے کوچے سے جو اٹھ اہل وفا جاتے ہیں تا نظر کام کرے رو بقفا جاتے ہیں متصل روتے ہی رہیے تو بجھے آتش…

ادامه مطلب

اس ستم دیدہ کی صحبت سے جگر لوہو ہے

اس ستم دیدہ کی صحبت سے جگر لوہو ہے آب ہو جائے کہ یہ دل خلۂ پہلو ہے خون ہوتا نظر آتا ہے کسی کا…

ادامه مطلب

آرزوئیں ہزار رکھتے ہیں

آرزوئیں ہزار رکھتے ہیں تو بھی ہم دل کو مار رکھتے ہیں برق کم حوصلہ ہے ہم بھی تو دلک بے قرار رکھتے ہیں غیر…

ادامه مطلب

آج ہمیں بیتابی سی ہے صبر کی دل سے رخصت تھی

آج ہمیں بیتابی سی ہے صبر کی دل سے رخصت تھی چاروں اور نگہ کرنے میں عالم عالم حسرت تھی کس محنت سے محبت کی…

ادامه مطلب

آتی ہے خون کی بو دوستی یار کے بیچ

آتی ہے خون کی بو دوستی یار کے بیچ جی لیے ان نے ہزاروں کے یوں ہی پیار کے بیچ حیف وہ کشتہ کہ سو…

ادامه مطلب

اب یاں سے ہم اٹھ جائیں گے خلق خدا ملک خدا

اب یاں سے ہم اٹھ جائیں گے خلق خدا ملک خدا ہرگز نہ ایدھر آئیں گے خلق خدا ملک خدا مطلب اگر یاں گم ہوا…

ادامه مطلب

اب کر کے فراموش تو ناشاد کرو گے

اب کر کے فراموش تو ناشاد کرو گے پر ہم جو نہ ہوں گے تو بہت یاد کرو گے زنہار اگر خستہ دلاں بے ستوں…

ادامه مطلب

یہی عشق ہے جی کھپا جانتا ہے

یہی عشق ہے جی کھپا جانتا ہے کہ جاناں سے بھی جی ملا جانتا ہے بدی میں بھی کچھ خوبی ہووے گی تب تو برا…

ادامه مطلب

یاں ہم برائے بیت جو بے خانماں رہے

یاں ہم برائے بیت جو بے خانماں رہے سو یوں رہے کہ جیسے کوئی میہماں رہے تھا ملک جن کے زیر نگیں صاف مٹ گئے…

ادامه مطلب

یار نے ہم سے بے ادائی کی

یار نے ہم سے بے ادائی کی وصل کی رات میں لڑائی کی بال و پر بھی گئے بہار کے ساتھ اب توقع نہیں رہائی…

ادامه مطلب

وے دن اب سالتے ہیں جن میں پھرے یار کے ساتھ

وے دن اب سالتے ہیں جن میں پھرے یار کے ساتھ لطف سے حرف و سخن تھے نگہ اک پیار کے ساتھ رو بہ پس…

ادامه مطلب

وہ جو گلشن میں جلوہ ناک ہوا

وہ جو گلشن میں جلوہ ناک ہوا پھول غیرت سے جل کے خاک ہوا اس کے دامن تلک نہ پہنچا ہاتھ تھا سر دست جیب…

ادامه مطلب

وحشت ہے ہمیں بھی وہی گھر بار سے اب تک

وحشت ہے ہمیں بھی وہی گھر بار سے اب تک سر مارے ہیں اپنے در و دیوار سے اب تک مرتے ہی سنا ان کو…

ادامه مطلب

ہے لب نمکیں علاج میرا

ہے لب نمکیں علاج میرا پر بے مزہ ہے مزاج میرا

ادامه مطلب

ہے آگ کا سا نالۂ کاہش فزا کا رنگ

ہے آگ کا سا نالۂ کاہش فزا کا رنگ کچھ اور صبح دم سے ہوا ہے ہوا کا رنگ دیکھے ادھر تو مجھ سے نہ…

ادامه مطلب

ہو کوئی اس بے وفا دلدار سے کیا آشنا

ہو کوئی اس بے وفا دلدار سے کیا آشنا آشنا رہ برسوں جو اک دم میں ہو ناآشنا قدر جانو کچھ ہماری ورنہ پچھتاؤ گے…

ادامه مطلب

ہم نے جانا تھا سخن ہوں گے زباں پر کتنے

ہم نے جانا تھا سخن ہوں گے زباں پر کتنے پر قلم ہاتھ جو آئی لکھے دفتر کتنے میں نے اس قطعۂ صناع سے سر…

ادامه مطلب

ہم سے کچھ آگے زمانے میں ہوا کیا کیا کچھ

ہم سے کچھ آگے زمانے میں ہوا کیا کیا کچھ تو بھی ہم غافلوں نے آ کے کیا کیا کیا کچھ دل جگر جان یہ…

ادامه مطلب

ہم تم سے چشم رکھتے تھے دلداریاں بہت

ہم تم سے چشم رکھتے تھے دلداریاں بہت سو التفات کم ہے دل آزاریاں بہت دیکھیں تو کیا دکھائے یہ افراط اشتیاق لگتی ہیں تیری…

ادامه مطلب

ہر صبح شام تو پئے ایذائے میرؔ ہو

ہر صبح شام تو پئے ایذائے میرؔ ہو ایسا نہ ہو کہ کام ہی اس کا اخیر ہو ہو کوئی بادشاہ کوئی یاں وزیر ہو…

ادامه مطلب

ہجر تا چند ہم اب وصل طلب کرتے ہیں

ہجر تا چند ہم اب وصل طلب کرتے ہیں لگ گیا ڈھب تو اسی شوخ سے ڈھب کرتے ہیں روز اک ظلم نیا کرتے ہیں…

ادامه مطلب

نہیں ایسا کوئی میرا جو ماتم دار ہوئے گا

نہیں ایسا کوئی میرا جو ماتم دار ہوئے گا مگر اک غم ترا اے شوخ بے کس ہوکے روئے گا اگر اگتے رہے اے ناامیدی…

ادامه مطلب

نہ تنہا داغ نو سینے پہ میرے اک چمن نکلے

نہ تنہا داغ نو سینے پہ میرے اک چمن نکلے ہر اک لخت جگر کے ساتھ سو زخم کہن نکلے گماں کب تھا یہ پروانے…

ادامه مطلب

نقد دل چھوڑتے نہیں خوباں

نقد دل چھوڑتے نہیں خوباں اس پہ گویا کہ قرض کھایا ہے

ادامه مطلب

نالۂ شب نے کیا ہے جو اثر مت پوچھو

نالۂ شب نے کیا ہے جو اثر مت پوچھو ٹکڑے ٹکڑے ہوا جاتا ہے جگر مت پوچھو پوچھتے کیا ہو مرے دل کا تم احوال…

ادامه مطلب

ناخن سے بوالہوس کا گلا یوں ہی چھل گیا

ناخن سے بوالہوس کا گلا یوں ہی چھل گیا لوہو لگا کے وہ بھی شہیدوں میں مل گیا دل جمع تھا جو غنچہ کے رنگوں…

ادامه مطلب

میں آگے نہ تھا دیدۂ پر آب سے واقف

میں آگے نہ تھا دیدۂ پر آب سے واقف پلکیں نہ ہوئی تھیں مری خوناب سے واقف پتھر تو بہت لڑکوں کے کھائے ہیں ولیکن…

ادامه مطلب

موسم گل آیا ہے یارو کچھ میری تدبیر کرو

موسم گل آیا ہے یارو کچھ میری تدبیر کرو یعنی سایۂ سرو و گل میں اب مجھ کو زنجیر کرو پیش سعایت کیا جائے ہے…

ادامه مطلب

ملنے کے دن جب یاد آتے ہیں سدھ بدھ بھولے جاتے ہیں

ملنے کے دن جب یاد آتے ہیں سدھ بدھ بھولے جاتے ہیں بے خود ہو جاتے ہیں ہم تو دیر بخود پھر آتے ہیں

ادامه مطلب

مطرب نے پڑھی تھی غزل اک میرؔ کی شب کو

مطرب نے پڑھی تھی غزل اک میرؔ کی شب کو مجلس میں بہت وجد کی حالت رہی سب کو پھرتے ہیں چنانچہ لیے خدام سلاتے…

ادامه مطلب

مرے اس رک کے مر جانے سے وہ غافل ہے کیا جانے

مرے اس رک کے مر جانے سے وہ غافل ہے کیا جانے گذرنا جان سے آساں بہت مشکل ہے کیا جانے کوئی سر سنگ سے…

ادامه مطلب