بہار آئی چلو چمن میں ہوا کے اوپر بھی رنگ آیا

بہار آئی چلو چمن میں ہوا کے اوپر بھی رنگ آیا
کہاں تلک گل نہ ہووے غنچہ رہا مندے منھ سو تنگ آیا
چلے ہیں مونڈھے پھٹی ہے کہنی چسی ہے چولی پھنسی ہے مہری
قیامت اس کی ہے تنگ پوشی ہمارا جی تو بتنگ آیا
وہی ہے رونا وہی ہے کڑھنا وہی ہے شورش جوانی کی سی
بڑھاپا آیا ہے عشق ہی میں پہ میرؔ ہم کو نہ ڈھنگ آیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *