میر تقی میر
یوں قیدیوں سے کب تئیں ہم تنگ تر رہیں
یوں قیدیوں سے کب تئیں ہم تنگ تر رہیں جی چاہتا ہے جا کے کسو اور مر رہیں اے کاش ہم کو سکر کی حالت…
یہ تو جدائی جوں توں کٹی ہے ملیے گا تو کہیے گا
یہ تو جدائی جوں توں کٹی ہے ملیے گا تو کہیے گا پاس ہمارا گو نہ کرو تم پاس ہی اب سے رہیے گا
یارب کوئی دیوانہ بے ڈھنگ سا آ جاوے
یارب کوئی دیوانہ بے ڈھنگ سا آ جاوے اغلال و سلاسل ٹک اپنی بھی ہلا جاوے خاموش رہیں کب تک زندان جہاں میں ہم ہنگامہ…
یا بادۂ گلگوں کی خاطر سے ہوس جاوے
یا بادۂ گلگوں کی خاطر سے ہوس جاوے یا ابر کوئی آوے اور آ کے برس جاوے شورش کدۂ عالم کہنے ہی کی جاگہ تھی…
وہ گل سا رو سراہوں یا پیچ دار مو کو
وہ گل سا رو سراہوں یا پیچ دار مو کو نرمی بھی کاش دیتا خالق ٹک اس کی خو کو ان گیسوؤں کے حلقے ہیں…
وفاداری نے جی مارا ہمارا
وفاداری نے جی مارا ہمارا اسی میں ہو گا کچھ وارا ہمارا چڑھی تیوری کبھو اس کی نہ اتری غضب ہے قہر ہے پیارا ہمارا…
ہے یہ بازار جنوں منڈی ہے دیوانوں کی
ہے یہ بازار جنوں منڈی ہے دیوانوں کی یاں دکانیں ہیں کئی چاک گریبانوں کی کیونکے کہیے کہ اثر گریۂ مجنوں کو نہ تھا گرد…
ہے جنبش لب مشکل جب آن کے وہ بیٹھے
ہے جنبش لب مشکل جب آن کے وہ بیٹھے جو چاہیں سو یوں کہہ لیں لوگ اپنی جگہ بیٹھے جی ڈوب گئے اپنے اندوہ کے…
ہوتی کچھ عشق کی غیرت بھی اگر بلبل کو
ہوتی کچھ عشق کی غیرت بھی اگر بلبل کو صبح کی باؤ سے لگ لگنے نہ دیتی گل کو میں نے سر اپنا دھنا تھا…
ہمیں آمد میرؔ کل بھا گئی
ہمیں آمد میرؔ کل بھا گئی طرح اس میں مجنوں کی سب پا گئی کہاں کا غبار آہ دل میں یہ تھا مری خاک بدلی…
ہم کوئے مغاں میں تھے ماہ رمضاں آیا
ہم کوئے مغاں میں تھے ماہ رمضاں آیا صد شکر کہ مستی میں جانا نہ کہاں آیا گو قدر محبت میں تھی سہل مری لیکن…
ہم جنوں میں جو خاک اڑا ویں گے
ہم جنوں میں جو خاک اڑا ویں گے دشت میں آندھیاں چلا ویں گے میرے دامن کے تار خاروں کو دشت میں پگڑیاں بندھاویں گے
ہر ہر سخن پہ اب تو کرتے ہو گفتگو تم
ہر ہر سخن پہ اب تو کرتے ہو گفتگو تم ان بد مزاجیوں کو چھوڑو گے بھی کبھو تم یاں آپھی آپ آ کر گم…
ہر چند جذب عشق سے تشریف یاں بھی لائے وہ
ہر چند جذب عشق سے تشریف یاں بھی لائے وہ پر خود گم ایسا میں نہیں جو سہل مجھ کو پائے وہ خوبی و رعنائی…
نیلا نہیں سپہر تجھے اشتباہ ہے
نیلا نہیں سپہر تجھے اشتباہ ہے دود جگر سے میرے یہ چھت سب سیاہ ہے ابر و بہار و بادہ سبھوں میں ہے اتفاق ساقی…
ننوشتہ نامہ آیا یہ کچھ ہمیں لکھا ہے
ننوشتہ نامہ آیا یہ کچھ ہمیں لکھا ہے اس سادہ رو کے جی میں کیا جانیے کہ کیا ہے کافر کا بھی رویہ ہوتا نہیں…
نظر آیا تھا صبح دور سے وہ
نظر آیا تھا صبح دور سے وہ پھر چھپا خور سا اپنے نور سے وہ جز برادر عزیز یوسف کو نہیں لکھتا کبھو غرور سے…
ناکسی سے پاس میرے یار کا آنا گیا
ناکسی سے پاس میرے یار کا آنا گیا بس گیا میں جان سے اب اس سے یہ جانا گیا کچھ نہ دیکھا پھر بجز یک…
میں تو تنک صبری سے اپنی رہ نہیں سکتا اک دم بھی
میں تو تنک صبری سے اپنی رہ نہیں سکتا اک دم بھی ناز و غرور بہت ہے اس کا لطف نہیں ہے کم کم بھی…
میرؔ آج وہ بدمست ہے ہشیار رہو تم
میرؔ آج وہ بدمست ہے ہشیار رہو تم ہے بے خبری اس کو خبردار رہو تم جی جائے کسی کا کہ رہے تم کو قسم…
منھ پہ رکھتا ہے وہ نقاب بہت
منھ پہ رکھتا ہے وہ نقاب بہت ہم سے کرتا ہے اب حجاب بہت چشمک گل کا لطف بھی نہ اٹھا کم رہا موسم شباب…
مکث طالع دیکھ وہ ایدھر کو چل کر رہ گیا
مکث طالع دیکھ وہ ایدھر کو چل کر رہ گیا رات جو تھی چاند سا گھر سے نکل کر رہ گیا خواب میں کل پاؤں…
مستی میں جا و بے جا مد نظر کہاں ہے
مستی میں جا و بے جا مد نظر کہاں ہے بے خود ہیں اس کی آنکھیں ان کو خبر کہاں ہے شب چند روز سے…
مر رہتے جو گل بن تو سارا یہ خلل جاتا میر تقی میر
مر رہتے جو گل بن تو سارا یہ خلل جاتا نکلا ہی نہ جی ورنہ کانٹا سا نکل جاتا پیدا ہے کہ پنہاں تھی آتش…
محمل کے ساتھ اس کے بہت شور میں کیے
محمل کے ساتھ اس کے بہت شور میں کیے نالوں نے میرے ہوش جرس کے اڑا دیے فصاد خوں فساد پہ ہے مجھ سے ان…
مجھ کو دماغ وصف گل و یاسمن نہیں
مجھ کو دماغ وصف گل و یاسمن نہیں میں جوں نسیم باد فروش چمن نہیں کہنے لگا کہ لب سے ترے لعل خوب ہے اس…
ماہ صیام آیا ہے قصد اعتکاف اب
ماہ صیام آیا ہے قصد اعتکاف اب جا بیٹھیں میکدے میں مسجد سے اٹھ کے صاف اب مسلم ہیں رفتہ رو کے کافر ہیں خستہ…
لطف کیا ہر کسو کی چاہ کے ساتھ
لطف کیا ہر کسو کی چاہ کے ساتھ چاہ وہ ہے جو ہو نباہ کے ساتھ وقت کڑھنے کے ہاتھ دل پر رکھ جان جاتی…
گئے روزے اب دید وادید ہے
گئے روزے اب دید وادید ہے گلے سے ہمارے لگو عید ہے گریزاں ہوں سائے سے خورشید ساں جہاں جب سے ہے مجھ کو تجرید…
گلہ نہیں ہے ہمیں اپنی جاں گدازی کا
گلہ نہیں ہے ہمیں اپنی جاں گدازی کا جگر پہ زخم ہے اس کی زباں درازی کا سمند ناز نے اس کے جہاں کیا پامال…
گل کو محبوب ہم قیاس کیا
گل کو محبوب ہم قیاس کیا فرق نکلا بہت جو باس کیا دل نے ہم کو مثال آئینہ ایک عالم کا روشناس کیا کچھ نہیں…
گرداب وار یار ترے صدقے جایئے
گرداب وار یار ترے صدقے جایئے دریا کا پھیر پایئے تیرا نہ پایئے سر مار مار بیٹھے تلف ہو جے کب تلک ٹک اٹھ کے…
گذار ابر اب بھی جب کبھو ایدھر کو ہوتا ہے
گذار ابر اب بھی جب کبھو ایدھر کو ہوتا ہے ہماری بیکسی پر زار باراں دیر روتا ہے ہوا مذکور نام اس کا کہ آنسو…
کیسا احساں ہے خلق عالم کرنا
کیسا احساں ہے خلق عالم کرنا پھر عالم ہستی میں مکرم کرنا تھا کار کرم ہی اے کریم مطلق ناچیز کف خاک کو آدم کرنا
کیا گئی جان و دل سے تاب شتاب
کیا گئی جان و دل سے تاب شتاب آنسو آتے ہیں اب شتاب شتاب ہلیں وے پلکیں اور کیے رخنے حال دل ہو گیا خراب…
کیا کہیے کیا رکھیں ہیں ہم تجھ سے یار خواہش
کیا کہیے کیا رکھیں ہیں ہم تجھ سے یار خواہش یک جان و صد تمنا یک دل ہزار خواہش لے ہاتھ میں قفس ٹک صیاد…
کیا کہے حال کہیں دل زدہ جا کر اپنا
کیا کہے حال کہیں دل زدہ جا کر اپنا دل نہ اپنا ہے محبت میں نہ دلبر اپنا دوری یار میں ہے حال دل ابتر…
کیا عشق خانہ سوز کے دل میں چھپی ہے آگ
کیا عشق خانہ سوز کے دل میں چھپی ہے آگ اک سارے تن بدن میں مرے پھک رہی ہے آگ گلشن بھرا ہے لالہ و…
کیا دن تھے وے کہ یاں بھی دل آرمیدہ تھا
کیا دن تھے وے کہ یاں بھی دل آرمیدہ تھا رو آشیان طائر رنگ پریدہ تھا قاصد جو واں سے آیا تو شرمندہ میں ہوا…
کیا پوچھتے ہو عاشق راتوں کو کیا کرے ہے
کیا پوچھتے ہو عاشق راتوں کو کیا کرے ہے گاہے بکا کرے ہے گاہے دعا کرے ہے دانستہ اپنے جی پر کیوں تو جفا کرے…
کوچے میں ترے آن کے اڑ بھی بیٹھے
کوچے میں ترے آن کے اڑ بھی بیٹھے بے ہیچ ہر اک بات پہ لڑ بھی بیٹھے حاصل کہ ہماری تیری ہرگز نہ بنی سو…
کہوں سو کیا کہوں نے صبر نے قرار ہے آج
کہوں سو کیا کہوں نے صبر نے قرار ہے آج جو اس چمن میں یہ اک طرفہ انتشار ہے آج سر اپنا عشق میں ہم…
کہاں یاد قیس اب جو دنیا کرے ہے
کہاں یاد قیس اب جو دنیا کرے ہے کبھو قدر داں عشق پیدا کرے ہے یہ طفلان بازار جی کے ہیں گاہک وہی جانتا ہے…
خواہ مجھ سے لڑ گیا اب خواہ مجھ سے مل گیا
خواہ مجھ سے لڑ گیا اب خواہ مجھ سے مل گیا کیا کہوں اے ہم نشیں میں تجھ سے حاصل دل گیا اپنے ہی دل…
خط لکھ کے کوئی سادہ نہ اس کو ملول ہو
خط لکھ کے کوئی سادہ نہ اس کو ملول ہو ہم تو ہوں بدگمان جو قاصد رسول ہو چاہوں تو بھرکے کولی اٹھا لوں ابھی…
کس تازہ مقتل پہ کشندے تیرا ہوا ہے گذارا آج
کس تازہ مقتل پہ کشندے تیرا ہوا ہے گذارا آج زہ دامن کی بھری ہے لہو سے کس کو تو نے مارا آج کل تک…
کرتا ہے کب سلوک وہ اہل نیاز سے
کرتا ہے کب سلوک وہ اہل نیاز سے گفتار اس کی کبر سے رفتار ناز سے یوں کب ہمارے آنسو پچھیں ہیں کہ تو نے…
کچھ کرو فکر مجھ دوانے کی
کچھ کرو فکر مجھ دوانے کی دھوم ہے پھر بہار آنے کی دل کا اس کنج لب سے دے ہیں نشاں بات لگتی تو ہے…
کب سے ہے باغ کے پس دیوار باش و بود
کب سے ہے باغ کے پس دیوار باش و بود مشکل کریں ہیں جیسے گرفتار باش و بود دنیا میں اپنے رہنے کا کیا طور…