میر تقی میر
کل سے دل کی کل بگڑی ہے جی مارا بے کل ہو کر
کل سے دل کی کل بگڑی ہے جی مارا بے کل ہو کر آج لہو آنکھوں میں آیا درد و غم سے رو رو کر…
یہ چوٹ کھائی ایسی دل پر کہ جی گنوایا
یہ چوٹ کھائی ایسی دل پر کہ جی گنوایا یعنی جدائی کا ہم صدمہ بڑا اٹھایا مدت میں وہ ہوا شب ہم بستر آ کے…
یاری کرے جو چاہے کسو سے غم ہی غم یاری میں ہے
یاری کرے جو چاہے کسو سے غم ہی غم یاری میں ہے بے موقع یاں آہ و فغاں ہے بے اثری زاری میں ہے ہاتھ…
یاد ایامے کہ ہنگامہ رہا کرتا تھا رات
یاد ایامے کہ ہنگامہ رہا کرتا تھا رات شور و شر سے میرے اک فتنہ رہا کرتا تھا رات
وہ نہیں اب کہ فریبوں سے لگا لیتے ہیں
وہ نہیں اب کہ فریبوں سے لگا لیتے ہیں ہم جو دیکھیں ہیں تو وے آنکھ چھپا لیتے ہیں کچھ تفاوت نہیں ہستی و عدم…
وہ اب ہوا ہے اتنا کہ جور و جفا کرے
وہ اب ہوا ہے اتنا کہ جور و جفا کرے افسوس ہے جو عمر نہ میری وفا کرے ہجران یار ایک مصیبت ہے ہم نشیں…
وابستہ دلبروں کے خاموش ہیں ہمیشہ
وابستہ دلبروں کے خاموش ہیں ہمیشہ ان ساحروں نے ایسے منھ عاشقوں کے باندھے
ہوں نشاں کیوں نہ تیر خوباں کا
ہوں نشاں کیوں نہ تیر خوباں کا مجھ پہ تودہ ہوا ہے طوفاں کا ہاتھ زنجیر ہو جنوں میں رہا اپنے زنجیرۂ گریباں کا چپکے…
ہنس دے ہے دیکھتے ہی کیا خوب آدمی ہے
ہنس دے ہے دیکھتے ہی کیا خوب آدمی ہے معشوق بھی ہمارا محبوب آدمی ہے انسان ہو جو کچھ ہے ادراک سرلولاک ناداں زمیں زماں…
ہم میرؔ سے کہتے ہیں نہ تو رویا کر
ہم میرؔ سے کہتے ہیں نہ تو رویا کر ہنس کھیل کے ٹک چین سے بھی سویا کر پایا نہیں جانے کا وہ در نایاب…
ہم رہن بادہ جامۂ احرام کر چکے
ہم رہن بادہ جامۂ احرام کر چکے مستی کی دیر میں قسم اقسام کر چکے جامہ ہی وجہ مے میں ہمارا نہیں گیا دستار و…
ہم آپ ہی کو اپنا مقصود جانتے ہیں
ہم آپ ہی کو اپنا مقصود جانتے ہیں اپنے سوائے کس کو موجود جانتے ہیں عجز و نیاز اپنا اپنی طرف ہے سارا اس مشت…
ہر چند میرے حق میں کب اس کا ستم نہیں
ہر چند میرے حق میں کب اس کا ستم نہیں پر اس ستم سے با مزہ لطف و کرم نہیں درویش جو ہوئے تو گیا…
نئی گردش ہے اس کی ہر زماں میں
نئی گردش ہے اس کی ہر زماں میں خلل سا ہے دماغ آسماں میں ہوا تن ضعف سے ایسا کہے تو کہ اب جی ہی…
نہ گیا خیال زلف سیہ جفا شعاراں
نہ گیا خیال زلف سیہ جفا شعاراں نہ ہوا کہ صبح ہووے شب تیرہ روزگاراں نہ کہا تھا اے رفوگر ترے ٹانکے ہوں گے ڈھیلے…
نہ باتیں کرو سرگرانی کے ساتھ
نہ باتیں کرو سرگرانی کے ساتھ مری زیست ہے مہربانی کے ساتھ نہ اٹھ کر در یار سے جاسکے یہ کم لطف ہے ناتوانی کے…
ناگاہ جس کو عشق کا آزار ہو گیا
ناگاہ جس کو عشق کا آزار ہو گیا سہل آگے اس کے مردن دشوار ہو گیا ہے حسن کیا متاع کہ جس کو نظر پڑی…
میں غش کیا جو خط لے ادھر نامہ بر چلا
میں غش کیا جو خط لے ادھر نامہ بر چلا یعنی کہ فرط شوق سے جی بھی ادھر چلا سدھ لے گئی تری بھی کوئی…
میر دریا ہے سنے شعر زبانی اس کی
میر دریا ہے سنے شعر زبانی اس کی اللہ اللہ رے طبیعت کی روانی اس کی خاطر بادیہ سے دیر میں جاوے گی کہیں خاک…
منھ کیے اودھر زرد ہوئے جاتے ہیں ڈر سے سبک ساراں
منھ کیے اودھر زرد ہوئے جاتے ہیں ڈر سے سبک ساراں کیوں کے ہیں گے اس رستے میں ہم سے آہ گراں باراں جی تو…
ملامت گر نہ مجھ کو کر ملامت
ملامت گر نہ مجھ کو کر ملامت جلے کو اور تو اتنا جلا مت گلے مل عید قرباں کو سبھوں کے ہمارا آہ تم کاٹو…
مشکل ہے ہونا روکش رخسار کی جھلک کے
مشکل ہے ہونا روکش رخسار کی جھلک کے ہم تو بشر ہیں اس جا پر جلتے ہیں ملک کے مرتا ہے کیوں تو ناحق یاری…
مر گیا میں ملا نہ یار افسوس
مر گیا میں ملا نہ یار افسوس آہ افسوس صد ہزار افسوس ہم تو ملتے تھے جب اہا ہاہا نہ رہا وو ہی روزگار افسوس…
مدت پائے چنار رہے ہیں مدت گلخن تابی کی
مدت پائے چنار رہے ہیں مدت گلخن تابی کی برسوں ہوئے ہیں گھر سے نکلے عشق نے خانہ خرابی کی مشق نوشتن جن کی رسا…
مجھ زار نے کیا گرمی بازار سے پایا
مجھ زار نے کیا گرمی بازار سے پایا کبریت نمط جن نے لیا مجھ کو جلایا بیتاب تہ تیغ ستم دیر رہا میں جب تک…
مانند مرغ دوست نہ کہہ بار بار دوست
مانند مرغ دوست نہ کہہ بار بار دوست ٹک سوچ بھی ہزار ہیں دشمن ہزار دوست کھڑکے ہے پات بھی تو لگا بیٹھتا ہے چوٹ…
لکھے ہے کچھ تو کج کر چشم و ابرو
لکھے ہے کچھ تو کج کر چشم و ابرو برات عاشقاں بر شاخ آہو گیا وہ ساتھ سوتے لے کے کروٹ لگا بستر سے پھر…
لا میری اور یارب آج ایک خوش کمر کو
لا میری اور یارب آج ایک خوش کمر کو قدرت سے اس کے دل کی کل پھیر دے ادھر کو بے طاقتی میں شب کی…
گھر سے لیے نکلتا ہے تلوار بے طرح
گھر سے لیے نکلتا ہے تلوار بے طرح اب ان نے سج بنائی ہے خونخوار بے طرح جی بچنے کی طرح نظر آتی نہیں کوئی…
گل کی جفا بھی جانی دیکھی وفائے بلبل
گل کی جفا بھی جانی دیکھی وفائے بلبل یک مشت پر پڑے ہیں گلشن میں جائے بلبل کر سیر جذب الفت گل چیں نے کل…
گردش میں وے مست آنکھیں ہیں جیسے بھرے پیمانے دو
گردش میں وے مست آنکھیں ہیں جیسے بھرے پیمانے دو دانت سنا ہے جھمکیں ہیں اس کے موتی کے سے دانے دو خوب نہیں اے…
گذرا بنائے چرخ سے نالہ پگاہ کا
گذرا بنائے چرخ سے نالہ پگاہ کا خانہ خراب ہو جیو اس دل کی چاہ کا آنکھوں میں جی مرا ہے ادھر دیکھتا نہیں مرتا…
کیسی سعی حوادث نے کی آخرکار ہلاک کیا
کیسی سعی حوادث نے کی آخرکار ہلاک کیا کیا کیا چرخ نے چکر مارے پیس کے مجھ کو خاک کیا ایسا پلید آلودۂ دنیا خلق…
کیا میرؔ تجھے جان ہوئی تھی بھاری
کیا میرؔ تجھے جان ہوئی تھی بھاری جو اس بت سنگ دل سے کی تھی یاری بیمار بھلا کوئی بھی ہووے اس کا پرہیز کرے…
کیا کیا اے عاشقی ستایا تونے
کیا کیا اے عاشقی ستایا تونے کیسا کیسا ہمیں کھپایا تونے اول کے سلوک میں کہیں کا نہ رکھا آخر کو ٹھکانے ہی لگایا تونے
کیا کہیں آتش ہجراں سے گلے جاتے ہیں
کیا کہیں آتش ہجراں سے گلے جاتے ہیں چھاتیاں سلگیں ہیں ایسی کہ جلے جاتے ہیں گوہر گوش کسو کا نہیں جی سے جاتا آنسو…
کیا کروں سودائی اس کی زلف کی تدبیر میں
کیا کروں سودائی اس کی زلف کی تدبیر میں ظل ممدود چمن میں ہوں مگر زنجیر میں گل تو مجھ حیران کی خاطر بہت کرتا…
کیا صبر ہم نے جو اس کے ستم پر
کیا صبر ہم نے جو اس کے ستم پر ستم سا ستم ہو گیا اس میں ہم پر لکھا جو گیا اس کو کیا نقل…
کیا پوچھو ہو کیا کہیے میاں دل نے بھی کیا کام کیا
کیا پوچھو ہو کیا کہیے میاں دل نے بھی کیا کام کیا عشق کیا ناکام رہا آخر کو کام تمام کیا عجز کیا سو اس…
کوچے میں تیرے میرؔ کا مطلق اثر نہیں
کوچے میں تیرے میرؔ کا مطلق اثر نہیں کیا جانیے کدھر کو گیا کچھ خبر نہیں ہے عاشقی کے بیچ ستم دیکھنا ہی لطف مر…
کہو سو کریے علاج اپنا طپیدن دل بلائے جاں ہے
کہو سو کریے علاج اپنا طپیدن دل بلائے جاں ہے نہ شب کو مہلت نہ دن کو فرصت دمادم آنکھوں سے خوں رواں ہے تلاش…
کہتا ہے کون تجھ کو یاں یہ نہ کر تو وہ کر
کہتا ہے کون تجھ کو یاں یہ نہ کر تو وہ کر پر ہوسکے جو پیارے دل میں بھی ٹک جگہ کر وہ تنگ پوش…
کل شب ہجراں تھی لب پر نالہ بیمارانہ تھا
کل شب ہجراں تھی لب پر نالہ بیمارانہ تھا شام سے تا صبح دم بالیں پہ سر یک جا نہ تھا شہرۂ عالم اسے یمن…
کل دل آزردہ گلستاں سے گذر ہم نے کیا
کل دل آزردہ گلستاں سے گذر ہم نے کیا گل لگے کہنے کہو منھ نہ ادھر ہم نے کیا کر گئی خواب سے بیدار تمھیں…
کس شام سے اٹھا تھا مرے دل میں درد سا
کس شام سے اٹھا تھا مرے دل میں درد سا سو ہو چلا ہوں پیشتر از صبح سرد سا بیٹھا ہوں جوں غبار ضعیف اب…
کرتے نہیں ہیں دوری سے اب اس کی باک ہم
کرتے نہیں ہیں دوری سے اب اس کی باک ہم نزدیک اپنے کب کے ہوئے ہیں ہلاک ہم بیٹھے ہم اپنے طور پہ مستوں میں…
کچھ موج ہوا پیچاں اے میرؔ نظر آئی
کچھ موج ہوا پیچاں اے میرؔ نظر آئی شاید کہ بہار آئی زنجیر نظر آئی دلی کے نہ تھے کوچے اوراق مصور تھے جو شکل…
کبکوں نے تیری چال جو دیکھی ٹھٹھک گئے
کبکوں نے تیری چال جو دیکھی ٹھٹھک گئے دل ساکنان باغ کے تجھ سے اٹک گئے اندوہ وصل و ہجر نے عالم کھپا دیا ان…