فرحت عباس شاه
رتیں
رتیں بے اعتبار تمہارے آنے سے بارشیں لوٹ آئی ہیں ساون مہربان ہو گیا ہے لگتا ہے وہ موسم بیت گیا ہے جب جسم پر…
راستوں کی مرضی ہے
راستوں کی مرضی ہے بے زمین لوگوں کو بے قرار آنکھوں کو بد نصیب قدموں کو جس طرف بھی لے جائیں راستوں کی مرضی ہے…
رات کی کوکھ میں آوارہ پھرو
رات کی کوکھ میں آوارہ پھرو خواب گنو عشق کی چوٹ سے درماندہ تو تھے ہی دل و جاں ساکھ کی راکھ کے ہاتھوں میں…
رات دن اور صبح شام سلام
رات دن اور صبح شام سلام یانبیؐ یا نبیؐ سلام سلام ہے عجب شاندار ذات تری خوبصورت تمہارا نام سلام ترے اک حرف مختصر پر…
رات اک اور نیا ظلم ہوا
رات اک اور نیا ظلم ہوا خواب دیکھا نہ ترے نام کوئی گیت لکھا فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد – اول)
ڈار کی ڈار گئی
ڈار کی ڈار گئی جانے کس پار گئی ہائے بے موت ہمیں بے بسی مار گئی خواب پورا نہ ہوا رات تھک ہار گئی تیری…
دیس
دیس شامِ غریباں میرے پیروں میں ان گنت بیڑیاں اور زنجیریں ڈال کے مجھے کہاں گھسیٹتے جا رہے ہو ہاتھ سر کے پیچھے کیوں باندھ…
دھول چوباروں تلک آنے لگی
دھول چوباروں تلک آنے لگی کھڑکیاں گرد سے کھلتی نہیں اک مدت سے سانس لینے کو ہم آئے تھے چھتوں پر لیکن خاک ٹھہری ہوئی…
دنیا داری والے دن
دنیا داری والے دن ہم سے کوسوں دور ہوئے فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)
دل یا بیماری دل
دل یا بیماری دل جیت کر کون رہا امن کی قبروں پر رنج و غم ناچتے ہیں شب کو ہے سینے میں چاند کا گھاؤ…
دل منّی گَل
دل منّی گَل لُچیاں سوچاں کُفر سِکھاون لہو دے وِچ آ رچیاں چنگی راہسیں آکھ سہیلی میں جھُوٹھی سب سچیاں فرحت عباس شاہ
دل کا عالم کیا کہیے
دل کا عالم کیا کہیے رات، سمندر، ویرانی عشق محبت کا دریا ایک کنارہ وہ بھی دور کشتی لہروں کے بس میں جیون بے پتوار…
دل ترے بعد مسلسل کسی وحشت میں رہا
دل ترے بعد مسلسل کسی وحشت میں رہا ایسا جھنجھلایا ہوا جیسے کوئی آندھی ہو راہ میں آئی ہر اک شے کو الٹ مارتا، ٹھکراتا…
دکھ دینے والی چیزیں
دکھ دینے والی چیزیں دکھ دینے والی چیزیں کونسی ہوتی ہیں دکھ دینے والی چیزیں وہی ہوتی ہیں جو خوشی کے لیے ترسا دیتی ہیں…
دشتِ خیال یار میں کھویا کریں گے ہم
دشتِ خیال یار میں کھویا کریں گے ہم کس کو خبر تھی ٹوٹ کے رویا کریں گے ہم آنکھوں کے بھی نصاب میں شامل نہ…
درد گھبرایا کہ یہ کون ہے ایمان فروش
درد گھبرایا کہ یہ کون ہے ایمان فروش زندگانی کی مصیبت سے کہیں بھاگا ہوا اتنا بے دید بھی ہوتا ہے کوئی آرزوؤں سے بھلا…
درد دل میں اتار بیٹھا ہوں
درد دل میں اتار بیٹھا ہوں عمر سے بے قرار بیٹھا ہوں کیا لڑوں گا لڑائی دنیا سے میں تو خود سے ہی ہار بیٹھا…
در اصل
در اصل تم بھی سنو تم شاید سمجھتی ہو کہ میں تمہارے لفظ صرف پڑھتا ہوں تمہاری آواز صرف سنتا ہوں تمہارے نقوش صرف دیکھتا…
خوف کے پاس کہاں وقت بچے
خوف کے پاس کہاں وقت بچے کتنی ویرانی مجھے ہے ترے بن چمٹی ہوئی خوف کے پاس کہاں وقت بچے اس قدر جگہیں بلاتی ہیں…
خوبصورت غلطی
خوبصورت غلطی زندگی میں آدمی سے بے شمار غلطیاں ہو جاتی ہیں ایسے ہی وہ کبھی کبھی محبت کر بیٹھتا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب…
خواب بھی دیکھوں تو آنکھوں کی خزاں تک دیکھوں
خواب بھی دیکھوں تو آنکھوں کی خزاں تک دیکھوں اپنی بربادی میں بربادیِ جاں تک دیکھوں مجھ سے مانگو تو سہی مجھ کو مری جان…
خبر رہے کہ ہے سب تاج و تخت کی تقدیر
خبر رہے کہ ہے سب تاج و تخت کی تقدیر تمام خاک نشینوں کے پاؤں کے نیچے فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو…
حواس
حواس میں محبت کو چوم سکتا ہوں اور نفرت کو چھو کے دیکھ سکتا ہوں یہ الگ کہ ہاتھ بھی لگانا پسند نہ کروں میں…
حادثہ بھی ہوا نہیں کوئی
حادثہ بھی ہوا نہیں کوئی پھر بھی دل میں رکا نہیں کوئی ایک تو آندھیوں کی زد میں ہیں اور پھر آسرا نہیں کوئی فرحت…
چل اوڈ وے کاواں
چل اوڈ وے کاواں ********** چل اوڈ وے کاواں کالیا تیرا دل وی کالا نیل ساڈے روز بنیرے بولنئیں سانوں دینئیں روز دلیل ********** چل…
چاند ہمیشہ ساتھ مرے
چاند ہمیشہ ساتھ مرے شب بھر بیٹھ کے رویا ہے آج ہمارے دامن پر کھل کر بارش برسی ہے سارا شہر ادھورا ہے سارا شہر…
جِیندے جاگدے لوک
جِیندے جاگدے لوک اسیں لکھ نمازاں نیتیاں، اسیں سجدے کیتے لکھ کدیں ٹبیاں ریتاں رولیاں ، کدیں گلیاں دے وچ کَکھ اسیں پَکھو وِچھڑے ڈار…
جو خوش گماں ہیں انہیں بدگمان کرتا ہے
جو خوش گماں ہیں انہیں بدگمان کرتا ہے ہمارے ساتھ یہی آسمان کرتا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)
جنہیں زمانہ نہیں مل رہا، تلاش کریں
جنہیں زمانہ نہیں مل رہا، تلاش کریں جنہیں خدا نہیں ملتا خدا تلاش کریں عجیب بیتے ہوئے لوگ ہیں نگر والے سحر کے بعد سحر…
جلتا رہا کنارا سمندر کے ساتھ ساتھ
جلتا رہا کنارا سمندر کے ساتھ ساتھ اِک شام اک ستارہ سمندر کے ساتھ ساتھ جاتا ہے دور دور تلک تم کو ڈھونڈنے اک راستہ…
جس روز سے مدینے کی راہوں میں آ گیا
جس روز سے مدینے کی راہوں میں آ گیا بس میں مرے خدا کی نگاہوں میں آ گیا دربارِ شاہِ بطحہٰ کے رتبے عجیب ہیں…
جتنا میں غمزدہ ہوں دنیا میں
جتنا میں غمزدہ ہوں دنیا میں اتنا مضبوط کوئی کیا ہوگا فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد – دوم)
جب تک برباد نہیں رہتا
جب تک برباد نہیں رہتا کوئی فرہاد نہیں رہتا جو گر جاتا ہے نظروں سے وہ مجھ کو یاد نہیں رہتا جب دل سے اُتر…
جاگتا ہوں یا خواب ہے یارب
جاگتا ہوں یا خواب ہے یارب زندگانی عزاب ہے یارب اختیار ، اقتدار اور دولت سارا کچھ ہی سراب ہے یارب کچھ طبیعت ہماری ٹھیک…
تیری طرف سفر کا اشارہ نہیں ملا
تیری طرف سفر کا اشارہ نہیں ملا مجھ کو سمندروں میں ستارہ نہیں ملا تم نے ہمیشہ غم کی پنہ میں رکھا مجھے کیسے کہوں…
تو نے کس خواب کے تابوت میں ڈالا ہے مجھے
تو نے کس خواب کے تابوت میں ڈالا ہے مجھے تو کس عالم بے حال میں لا پھینکا ہے ایسے محبس میں تو بینائی چلی…
آ مل سانول یار وے
آ مل سانول یار وے کبھی آ مل سانول یار وے مرے لوں لوں چیخ پکار وے مرا سانول آس نہ پاس نی مری ارتھی…
تو کشتیوں میں رہے میں کوئی کنارا بنوں
تو کشتیوں میں رہے میں کوئی کنارا بنوں تمہیں جہاں بھی ضرورت ہو میں سہارا بنوں تو چھت پہ آئے تو شب بھر میں چاند…
تہِ بارِ سنگِ گراں ہے دل کہ ہے خاک خاک اٹا ہوا
تہِ بارِ سنگِ گراں ہے دل کہ ہے خاک خاک اٹا ہوا کہیں فرد فرد سے رابطے کہیں شہر بھر سے کٹا ہوا مجھے بھیجتے…
تمہاری یاد میں ہم
تمہاری یاد میں ہم موسم گل میں جہاں بھی کہیں پھول آتے ہیں جمع کرتے ہیں انہیں اور وہیں بھول آتے ہیں فرحت عباس شاہ…
تمہارے بغیر
تمہارے بغیر سیلاب میں ڈوبا ہوا راستہ بند دروازہ اور مرا ہوا ٹیلی فون دل اور دل کے درمیان ٹھہری ہوئی بلائیں شہر کے حالات…
تم نے گھولا ہے کیا ہواؤں میں
تم نے گھولا ہے کیا ہواؤں میں رنج ہی رنج ہے فضاؤں میں آج تو یوں گزر رہی ہے صبا جیسے پازیب سی ہو پاؤں…
تم جب بچھڑ کر جا رہے تھے
تم جب بچھڑ کر جا رہے تھے تم جب بچھڑ کر جا رہے تھے تو تمہارے قدموں کی چاپ میرے دل پر پڑ رہی تھی…
تقدیروں کے موسم میں
تقدیروں کے موسم میں محنت کتنی کر لو گے آپ اپنی ذلت سے بچ آپ اپنی تقدیر بنا بے دست و پا رہنے سے ناکامی…
تری ہر ایک جہت دل کا مستقر کرتے
تری ہر ایک جہت دل کا مستقر کرتے ترے علاوہ ترے درد بھی بسر کرتے ہم آئے دن تجھے رنگتے غموں کے رنگوں سے ہم…
ترا ہجر بڑا بدذات
ترا ہجر بڑا بدذات مرے پیڑ گئے سب جل مرے سوکھ گئے سب پھل مرے سپنے ہو گئے شل کوئی بھیج دکھوں کا حل مرے…
تجھ بن نین ترس جاتے ہیں
تجھ بن نین ترس جاتے ہیں بارش وار برس جاتے ہیں نیند عجب صحرا ہے جس میں سارے خواب جھلس جاتے ہیں کبھی کبھی کچھ…
پیار میں یوں دشمنی زیرِ زمیں کرتے نہیں
پیار میں یوں دشمنی زیرِ زمیں کرتے نہیں جس طرح تو نے کیا یہ تو کہیں کرتے نہیں جس نے تیرے دل سے باہر آ…
پھر یوں ہوا کہ راستے یکجا نہیں رہے
پھر یوں ہوا کہ راستے یکجا نہیں رہے میں بھی انا پرست تھا وہ بھی انا پرست فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم جیسے آوارہ…
پڑ گیا پھیکا اگرچہ مری دستار کا رنگ
پڑ گیا پھیکا اگرچہ مری دستار کا رنگ خود غرض ہونا پڑا دیکھ کے بازار کا رنگ خوں رلاتا ہے ترے بن در و دیوار…