درد دل میں اتار بیٹھا ہوں

درد دل میں اتار بیٹھا ہوں
عمر سے بے قرار بیٹھا ہوں
کیا لڑوں گا لڑائی دنیا سے
میں تو خود سے ہی ہار بیٹھا ہوں
اپنی سب خواہشیں جلا بیٹھا
اپنا ہر خواب مار بیٹھا ہوں
شام کی دوسری طرف ہے وہ
میں سمندر کے پار بیٹھا ہوں
ورنہ میں غم سے جھکنے والا نہ تھا
کچھ زیادہ سہار بیٹھا ہوں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *