گناہ تم اگر کبھی یونہی

گناہ تم اگر کبھی یونہی سر راہ مجھ سے ملو تو حیران مت ہونا میں واقعی اب پہلے سے بہت بدل گیا ہوں کبھی بارشیں…

ادامه مطلب

گزرتا جاؤں یا دیوار و در سے ٹکراؤں

گزرتا جاؤں یا دیوار و در سے ٹکراؤں میں اس کے عشق میں آزاد ہوں ہوا کی طرح فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

گر کبھی خود کو منانے لگ جائیں

گر کبھی خود کو منانے لگ جائیں ہم کو اس میں بھی زمانے لگ جائیں تجھ پہ بھی بیتے اگر میری طرح تیرے بھی ہوش…

ادامه مطلب

ریاضت

ریاضت سرخ کناروں والے آنسو دل کے دکھے ہوئے حصہ میں جا آباد ہوئے ہیں کتنی کھوئی ہوئی شامیں تھیں کتنی روئی ہوئی راتیں تھیں…

ادامه مطلب

کیا عجب ہجر کی رت ہے ترے دیوانوں میں

کیا عجب ہجر کی رت ہے ترے دیوانوں میں جسم شہروں میں رہیں دل کہیں ویرانوں میں فرحت عباس شاہ (کتاب – تیرے کچھ خواب)

ادامه مطلب

کوئی ہے جو اب بھی بلا رہ ہے مجھے کہیں

کوئی ہے جو اب بھی بلا رہ ہے مجھے کہیں کوئی ہے حصار کہ جس کی قید میں ہوں ابھی جو نگر ہے اس کو…

ادامه مطلب

کوئی ایسا ہول تھی آنکھ کھلنے پہ زندگی

کوئی ایسا ہول تھی آنکھ کھلنے پہ زندگی کہ میں چیخ اٹھا ابھی خواب ہے ابھی خواب ہے وہ تو مامتا کے مزاج کی کوئی…

ادامه مطلب

کون جانے کون ہے کس حال میں

کون جانے کون ہے کس حال میں گر پڑے ہیں ہجر کے پاتال میں عمر بھر خود ہی رہے گا جال میں آ گیا جو…

ادامه مطلب

کہیں پر شام بولے گی کہیں پر رات بولے گی

کہیں پر شام بولے گی کہیں پر رات بولے گی بلا کی برف میں بھی گرمیِ حالات بولے گی ابھی میں کچھ نہیں بولوں گا…

ادامه مطلب

کہا کہ تم کو کون سا سوال بھولتا نہیں

کہا کہ تم کو کون سا سوال بھولتا نہیں ہر ایک نے یہی کہا وصال بھولتا نہیں فرو گزاشتوں کی انتہاؤں پر بھی جان من…

ادامه مطلب

کشمکش

کشمکش مجھے بے پناہ سروں میں بانٹ گئے عذاب کے سلسلے مری تار تار میں بج رہا ہے سکوت حاکم وقت کا مرے ہر سفر…

ادامه مطلب

کسی دن میرے گھر آؤ

کسی دن میرے گھر آؤ کسی دن میرے گھر آؤ میرے کمرے میں بیٹھو اور ایک ایک شے کو غور سے دیکھو بُک شیلف میں…

ادامه مطلب

کر تو سکتے ہو تم مگر نہ کرو

کر تو سکتے ہو تم مگر نہ کرو رات ہے رات میں سفر نہ کرو اشک رہنے دو میرے شاملِ حال میرے شعروں کو بے…

ادامه مطلب

کج ادا پر غرور بے چینی

کج ادا پر غرور بے چینی دل جلوں کا سرور بے چینی آپ بھی کیسی بات کرتے ہیں بے سبب اور حضور بے چینی آپ…

ادامه مطلب

کبھی کبھی میں تمہیں بھول جاتا ہوں

کبھی کبھی میں تمہیں بھول جاتا ہوں سوچ اور خاموشی کے درمیان اتنا ہی وقفہ ہوتا ہے جتنا کسی مسلسل درد اور درد سے خیال…

ادامه مطلب

کبھی اس دل نوردی میں

کبھی اس دل نوردی میں بہت کچھ پاس ہوتا ہے محبت چھین لیتی ہے کبھی کچھ بھی نہیں ہوتا نہ جانے کیسی کیسی شے محبت…

ادامه مطلب

قید

قید اپنے بختوں میں گھری ہوئی آزادی آخر کسی قدر آزاد ہو سکتی ہے یہ تو وہی بات ہوئی رسی دراز کرنے والی جس موڑ…

ادامه مطلب

فیصلے کی گھڑی سے پہلے ہی

فیصلے کی گھڑی سے پہلے ہی کس لیے ہو گئے ہو سوچ میں گم اک ذرا دو قدم اٹھاتا ہوں رہگزاریں ٹھہرنے لگتی ہیں اس…

ادامه مطلب

فرازینہ

فرازینہ تجھے میری سمندر آشنا آنکھوں میں صحرا کیسے لگتے ہیں مرے آنسو مری پیاسی تمنائیں مرے سپنے اور ان کا دکھ تو میرے حال…

ادامه مطلب

غم کے بازار نہ جا

غم کے بازار نہ جا آنکھ کے پار نہ جا لوٹنا مشکل ہے اے دل زار نہ جا جانے کب آن گرے زیر دیوار نہ…

ادامه مطلب

عمر بھر تیری وفاؤں میں رہے

عمر بھر تیری وفاؤں میں رہے کتنی ویران فضاؤں میں رہے کتنے گھر ڈوب گئے بارش میں لوگ بادل کی اداؤں میں رہے ایسا لگتا…

ادامه مطلب

عشق عجیب وبال نی سکھیو

عشق عجیب وبال نی سکھیو کیسا غم بخشا ہے مجھ کو غم ہی غم میں بدل گیا ہے حال چاہت چل گئی چال نا اب…

ادامه مطلب

عجب معاملہ فرحت مرے حواس کا ہے

عجب معاملہ فرحت مرے حواس کا ہے اُداس ہو کے بھی میں دل کے ساتھ ساتھ رہا فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد…

ادامه مطلب

ضمیر

ضمیر اسیں اپنے آپ دے مجرم ہوئے کَٹدے پھِرے سزا اَنھّیاں وانگ تلاشی لویے بیٹھے مال کھڑا فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

صدیوں سے تجھے تکتے ہوئے سوچ رہا ہوں

صدیوں سے تجھے تکتے ہوئے سوچ رہا ہوں جی تیرے خدوخال سے بھر کیوں نہیں جاتا فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

شور برپا نہیں ہوا ہوگا

شور برپا نہیں ہوا ہوگا کوئی چپکے سے رو دیا ہوگا میں جسے بھول بھول جاتا ہوں اس نے بھی یاد تو کیا ہوگا خامشی…

ادامه مطلب

شہرِ عذاب

شہرِ عذاب جیون تم نے کبھی خواب میں سفر کیا ہے کسی کی تلاش کا سفر وقت ٹھہرجاتا ہے راستے مفلوج ہو جاتے ہیں مسافت…

ادامه مطلب

شدت

شدت یاد کی یہ بھی تو مجبوری ہے کھڑکیاں بند ملیں دل کی تو بے چینی سے سر پٹختے ہوئے دہلیز پہ مر جاتی ہے…

ادامه مطلب

شام کے درد سے جھولی بھر لی

شام کے درد سے جھولی بھر لی ہجر کی گرد سے جھولی بھر لی بھری دنیا مِیں ہمارے دل نے ایک ہی فرد سے جھولی…

ادامه مطلب

شاعر ہوں مجھے اتنی پزیرائی بہت ہے

شاعر ہوں مجھے اتنی پزیرائی بہت ہے مولا تری مٹی سے شناسائی بہت ہے آتا ہوں مصلّے پہ تو رکتے نہیں آنسو اور منہ سے…

ادامه مطلب

سورج ہے پیشانی میں

سورج ہے پیشانی میں چاند مری آنکھوں میں ہے جنگل میرے ہاتھوں پر دشت ہے میرے سینے میں دریا ڈھونڈتےرہتے ہیں ریگستانوں کے باسی کیا…

ادامه مطلب

سوال

سوال سچ کی چیخ سنے گا کوئی؟ میں دل کھولوں؟ سینہ پھاڑ کے رستہ دوں ان ہیجانی چیخوں کی زخمی ڈاروں کو بے بس روحیں…

ادامه مطلب

سمندر بادلوں سے پوچھتا ہے

سمندر بادلوں سے پوچھتا ہے پرندے کس طرف کو جا رہے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)

ادامه مطلب

سفر کی رات ہے اور یاد تیری

سفر کی رات ہے اور یاد تیری بھری برسات ہے اور یاد تیری بھگو رکھی ہیں اشکوں نے ہوائیں سمندر ساتھ ہے اور یاد تیری…

ادامه مطلب

سر تسلیم خم

سر تسلیم خم مستقل درد کا گلہ کیسا فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)

ادامه مطلب

سائیں سُکھ سہاگ سلامت

سائیں سُکھ سہاگ سلامت سائیں سکھ سہاگ سلامت رہے پیا پردیس جسم ملن سے وصل نہ ہووے نقلی شئے بھی اصل نہ ہووے لاکھ بدل…

ادامه مطلب

سالخوردہ صحراؤں کے بیچ

سالخوردہ صحراؤں کے بیچ مرے اندر کا بے مہار انسان وہ کہ جس کے ہاتھ میری تمام مہاریں ہیں اور جو میری منزلوں تک کو…

ادامه مطلب

زیست کا جبر مری آنکھوں میں

زیست کا جبر مری آنکھوں میں بن گیا صبر مری آنکھوں میں جانے کیوں پھیل گیا ہے آ کر موت کا ابر مری آنکھوں میں…

ادامه مطلب

زندگی کو یونہی زوال میں کیا

زندگی کو یونہی زوال میں کیا کاٹ دو گے کسی ملال میں کیا بے بصیرت ہیں لوگ کیا جانیں دیکھتا ہوں ترے خیال میں کیا…

ادامه مطلب

زمین

زمین زمین بھی کیسی عجیب شے ہے کھانے کے لیے اناج اور پینے کے لیے پانی دینے والی چھاؤں کے لیے درخت اور سائے کے…

ادامه مطلب

تو مجھ کو خواب لگتا ہے

تو مجھ کو خواب لگتا ہے تو مجھ کو خواب لگتا ہے کوئی مدت پرانا خواب یادوں کی عنابی جھیل میں کنکر گراؤں تو تری…

ادامه مطلب

ساون کی شامیں صحرا کے باسی

ساون کی شامیں صحرا کے باسی کیسے سہیں گے اتنی اداسی راتیں اکیلی ڈالیں پہیلی ہنس دے زمانہ رو دے سہیلی سانسیں ادھاری، دھڑکن ہے…

ادامه مطلب

ساری امیدیں ترس جاتی ہیں

ساری امیدیں ترس جاتی ہیں بارشیں دل پہ برس جاتی ہیں فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

زندہ رہ جانے کی خواہش

زندہ رہ جانے کی خواہش زندہ رہ جانے کی خواہش مر جانے کے احساس پر وقتی طور پر غالب آ گئی ہے اور دروازے بند…

ادامه مطلب

زندگی سہمی ہوئی بوڑھی ہے

زندگی سہمی ہوئی بوڑھی ہے ہر کسی سے ہی ڈری رہتی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)

ادامه مطلب

زمانہ جس طرح کا ہے خدایا

زمانہ جس طرح کا ہے خدایا مری بے چینیوں کو راز رکھنا فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)

ادامه مطلب

رونے کی آزادی تھی

رونے کی آزادی تھی جی بھر بھر کے رویا ہوں مجھ جیسوں کو ویسے بھی ہنسنا مشکل لگتا ہے جتنا مشکل جینا ہے اتنا مشکل…

ادامه مطلب

روز اک موت چلی آتی ہے ملنے کے لیے

روز اک موت چلی آتی ہے ملنے کے لیے روز اک قبر بہت ہنستی ہے ہم لوگوں پر بین سننے کی عجب عادت ہے لمحے…

ادامه مطلب

رہ نوردوں کو کوئی چاٹ گیا

رہ نوردوں کو کوئی چاٹ گیا راستہ دور تلک خالی ہے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

رد عمل

رد عمل شور و غوغا میں گم تھے کرب و ملال مدتوں بعد بے خیالی میں خامشی پھٹ پڑی عداوت سے خامشی پھٹ پڑی تو…

ادامه مطلب