کہا کہ تم کو کون سا سوال بھولتا نہیں

کہا کہ تم کو کون سا سوال بھولتا نہیں
ہر ایک نے یہی کہا وصال بھولتا نہیں
فرو گزاشتوں کی انتہاؤں پر بھی جان من
اک عشق کا عروج اور زوال بھولتا نہیں
نہ جانے تیرے حافظے کو کیا ہوا ہے ہجر میں
ہمیں تو آج تک ترا خیال بھولتا نہیں
اگرچہ صبر کی ہزار ہوں ریاضتیں مگر
کبھی کبھی کوئی کوئی ملال بھولتا نہیں
کوئی بھی حادثہ ہو نقش چھوڑتا ہے دیر تک
رہائی پر بھی پنچھیوں کو جال بھولتا نہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اے عشق ہمیں آزاد کرو)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *