اُس نے لوگوں سے

غزل اُس نے لوگوں سے سنا ایسا کیا اے خدا میں نے کہا ایسا کیا ذہن قابو میں نہ دل بس میں ہے کیا کہوں…

ادامه مطلب

اَنا کے ہات سے

غزل اَنا کے ہات سے باہر تو نکلو حصارِ ذات سے باہر تو نکلو کسے کہتے ہیں صحرا جان لوگے حسیں باغات سے باہر تو…

ادامه مطلب

بزمِ سخن میں خود

غزل بزمِ سخن میں خود کو ناچار لے کے آئے نادر خیال روشن افکار لے کے آئے فرقت کے زخم دل پر اِس سے کہیں…

ادامه مطلب

پیکرِ مہر و وفا

غزل پیکرِ مہر و وفا روحِ غزل یعنی توٗ مِل گیا عشق کو اِک حُسن محل یعنی توٗ شہرِ خوباں میں کہاں سہل تھا دل…

ادامه مطلب

تنگ ہم پر بھی

غزل تنگ ہم پر بھی ہماری دنیا دشمنِ عشق ہے ساری دنیا زیست کی منزلِ مقصود نہیں آخرت کی ہے سواری دنیا ہم بھی اللہ…

ادامه مطلب

جس میں مکر و دغا

غزل جس میں مکر و دغا نہیں موجود شاید ایسی فضا نہیں موجود مجھ کو چھُو کر ذرا بتاؤ مجھے میں ہوں موجود یا نہیں…

ادامه مطلب

چاند تاروں سے

غزل چاند تاروں سے دوستی ٹھہری دل کے آنگن میں روشنی ٹھہری سارے الزام آ گئے مجھ پر اِک خطا بھی نہ آپ کی ٹھہری…

ادامه مطلب

حمدیہ خالقِ حرف و

حمدیہ غزل خالقِ حرف و صدا ہے تیری ذات مرکزِ حمد و ثنا ہے تیری ذات ساری دنیا کا ہے پالن ہار تُو محورِ ارض…

ادامه مطلب

درمیاں ابر کے ہیں

غزل درمیاں ابر کے ہیں آب سے نا واقف ہیں ہم کہ بے مہریِ احباب سے نا واقف ہیں ایسے پودے ہیں کہ واقف نہیں…

ادامه مطلب

دنیا ہے ہم سے بر

غزل دنیا ہے ہم سے بر سرِ پیکار اِک طرف ہم اپنے حال سے بھی ہیں بیزار اِک طرف قصرِ انا میں وہ کہیں محصور…

ادامه مطلب

روک دے پرواز میری،

غزل روک دے پرواز میری، کاٹ دے صیاد پر تو مجھے مجبور کر سکتا نہیں فریاد پر چین سے سونے دو ہم کو، چھوڑ دو…

ادامه مطلب

شوق کے بخت میں

غزل شوق کے بخت میں ثبات کہاں لے چلی گردشِ حیات کہاں خشک سالی کہاں محبت کی آپ کا سیلِ التفات کہاں کتنی میٹھی زبان…

ادامه مطلب

کبھی زمین کبھی

غزل کبھی زمین کبھی آسماں کے بارے میں ہمیں ہے سوچنا سارے جہاں کے بارے میں نہ جانے کیوں مِری آنکھیں برسنے لگتی ہیں میں…

ادامه مطلب

کہاں تھا اتنا محبت

غزل کہاں تھا اتنا محبت کا نور آنکھوں میں کسی نے دیکھ لیا ہے حضور آنکھوں میں یقیں نہیں تو ذرا جھانک کر کبھی دیکھو…

ادامه مطلب

کیا نوازا تھا خدا

غزل کیا نوازا تھا خدا نے مجھ کو ابر آتے تھے بجھانے مجھ کو ٹوٹے پتّوں کی طرح روٹھا ہوں کون آئے گا منانے مجھ…

ادامه مطلب

متّفق ہم اگر نہیں

غزل متّفق ہم اگر نہیں ہوتے اتنے شیر و شکر نہیں ہوتے جاں کی بازی لگانی پڑتی ہے معرکے یونہی سر نہیں ہوتے آگے حیران…

ادامه مطلب

مناجاتاپنے بندوں کی

مناجات اپنے بندوں کی سن لے دعائیں اے خدا بخش دے سب خطائیں کس کو ہم اپنا دکھڑا سنائیں کون سنتا ہے دل کی صدائیں…

ادامه مطلب

نعتیہ غزل

نعتیہ غزل نورالہدیٰ مبشّر و طٰہٰ حضورؐ ہیں گویا کلامِ پاک سراپا حضورؐ ہیں چارہ گرو عبث نہ کرو وقت رائگاں یہ درد وہ ہے…

ادامه مطلب

ہو جائے اس کا ایک

غزل ہو جائے اس کا ایک اشارا زمین پر جنّت کا رو نما ہو نظارا زمین پر آلودگیِ ذہن و خیالات کے سبب دشوار ہو…

ادامه مطلب

یاد دلاؤ مت ان کو

غزل یاد دلاؤ مت ان کو وہ رات اور دن چین انھیں اب آجاتا ہے میرے بِن مچھلی کیسے رہتی ہے پانی کے بِن حال…

ادامه مطلب

اُس نے کہا تھا ایک

غزل اُس نے کہا تھا ایک شب ’’تم نے مجھے بدل دیا‘‘ کیسے کہوں میں اُس سے اب تم نے مجھے بدل دیا جادو اثر…

ادامه مطلب

اندازِ ستم اُن کا

غزل اندازِ ستم اُن کا نہایت ہی الگ ہے گزری ہے جو دل پر وہ قیامت ہی الگ ہے لے جائے جہاں چاہے ہوا ہم…

ادامه مطلب

بن گیا شعلہ مظالم

غزل بن گیا شعلہ مظالم کا شرر آخرکار ہم بھی ٹکرا گئے بے خوف و خطر آخرکار خوش گمانی مری کچھ کام نہ آئی میرے…

ادامه مطلب

تجھ سا چہرا شناس

غزل تجھ سا چہرا شناس کون ہوا مجھ کو پڑھ کر اُداس کون ہوا سارے فرقت زدہ ہوئے غمگین اِس قدر بے حواس کون ہوا…

ادامه مطلب

تھکنے نہ پاؤں دھوپ

غزل تھکنے نہ پاؤں دھوپ میں چھانو لٹا کر میں کھِلتا رہوں یوں ہی مرجھا مرجھا کر میں دیکھوں تو اپنی ہی نظر لگ جاتی…

ادامه مطلب

جس نے روایتوں کی

غزل جس نے روایتوں کی قبا تار تار کی کہتے ہیں اُس نے راہ نئی اختیار کی گلشن میں بڑھ گئی ہے اگرچہ انارکی اُمّیٖد…

ادامه مطلب

چشمِ امّید کی چمک

غزل چشمِ امّید کی چمک تم ہو دل میں ہر دم ہے جو کسک تم ہو محوِ رقصِ جنوں مرے ہم راہ دشتِ امکاں میں…

ادامه مطلب

حمدنہیں ہے کوئی بھی

حمد نہیں ہے کوئی بھی ہم کو ترے سوا معلوم ہمیں تو صرف ہے اک تو ہی اے خدا معلوم خدا کی ذات اگرچہ نہیں…

ادامه مطلب

درمیاں غیر کی

غزل درمیاں غیر کی شرارت ہے چین آئے تو کس طرح آئے مجھ کو شکوہ انھیں شکایت ہے چین آئے تو کس طرح آئے اپنی…

ادامه مطلب

دھوپ میں فرقت کی

غزل دھوپ میں فرقت کی تپنے کے لیے جی رہا ہوں میں تڑپنے کے لیے خواہشوں کی سربُریدہ کونپلیں اب بھی کوشاں ہیں پنپنے کے…

ادامه مطلب

زمیں ہے نوحہ کناں

غزل زمیں ہے نوحہ کناں امن و آشتی کے لیے پہ مشتِ خاک بضد اور کج روی کے لیے دل و دماغ بھی، آب و…

ادامه مطلب

صاف ستھری فضا

غزل صاف ستھری فضا بگاڑیں گے سب کو اہلِ ریا بگاڑیں گے کاٹ دیں گے اگر درختوں کو اپنی آب و ہوا بگاڑیں گے بیٹھ…

ادامه مطلب

کبھی مت آگہی سے

غزل کبھی مت آگہی سے دور رہنا حصارِ تیرگی سے دور رہنا نصیحت مت کرو اے خیر خواہو! کٹھن ہے شاعری سے دور رہنا کبھی…

ادامه مطلب

کہاں خود میں سمٹ

غزل کہاں خود میں سمٹ کر رہ گیا ہوں کئی حصّوں میں بٹ کر رہ گیا ہوں تِری یادیں ہیں مِقناطیس جیسی انھیں سے میں…

ادامه مطلب

کیسی تپش اب دل میں

غزل کیسی تپش اب دل میں ہے مت پوچھیے کیوں دل مرا مشکل میں ہے مت پوچھیے مت پوچھیے اُس شوخ کے لطف و کرم…

ادامه مطلب

مٹا رہی ہے نہ کندن

غزل مٹا رہی ہے نہ کندن بنا رہی ہے مجھے عجیب آگ میں الفت جلا رہی ہے مجھے خدا کرے وہ مِری قوم کو نظر…

ادامه مطلب

مناجاتہو مشعلِ ہدایت

مناجات ہو مشعلِ ہدایت قرآن زندگی بھر قائم رہے خدایا ایمان زندگی بھر تیرا کرم ہے تو نے مومن ہمیں بنایا بھولیں نہ ہم یہ…

ادامه مطلب

نعتیہ نور کا چشمہ

نعتیہ غزل نور کا چشمہ رواں ہے آپؐ سے دل کی دنیا ضو فشاں ہے آپؐ سے جس قدر رونق یہاں ہے آپؐ سے اُس…

ادامه مطلب

ہو گئے کیوں وہ

غزل ہو گئے کیوں وہ مہرباں مجھ پر ظلم ڈھاتے ہیں اب کہاں مجھ پر کہہ دو اپنی ستم ظریفی کی ختم کر دیں وہ…

ادامه مطلب

یاسمن یا گلاب سا

غزل یاسمن یا گلاب سا کچھ ہے میری آنکھوں میں خواب سا کچھ ہے ہر گھڑی اضطراب سا کچھ ہے ہجر ہے یا عذاب سا…

ادامه مطلب

اِک اِک لمحہ گِن

غزل اِک اِک لمحہ گِن کر کاٹ رہا ہوں ہجر کے دن یا پتھّر کاٹ رہا ہوں کاٹ رہا ہوں جیون اِک صحرا میں میں…

ادامه مطلب

ان کے وعدوں کا جام

غزل ان کے وعدوں کا جام اپنی جگہ تشنگی صبح و شام اپنی جگہ عشق اپنی جگہ تمام ہوا خواہشِ ناتمام اپنی جگہ چھوڑ دو…

ادامه مطلب

بن تِرے ہے کٹھن

غزل بن تِرے ہے کٹھن گزارا بھی ہے کہاں اور کوئی چارا بھی کیا کیا جائے تم ہی بتلاؤ دل تو لگتا نہیں ہمارا بھی…

ادامه مطلب

تجھے کیا پتا تجھے

غزل تجھے کیا پتا تجھے کیا خبر مِرے بے خبر تجھے چاہتا ہوں میں کس قدر مِرے بے خبر مِرے دل کی دیکھنا تشنگی مِری…

ادامه مطلب

تھے صورتِ سوال

غزل تھے صورتِ سوال سبھی اُس کے گھر کے پاس گویا ہر اِک جواب تھا دیوار و در کے پاس کیا جانے کیا ہو ردِّ…

ادامه مطلب

جدائی کا موسم یہاں

غزل جدائی کا موسم یہاں سے وہاں تک برستا ہوا غم یہاں سے وہاں تک وہاں سے یہاں تک ہے جو بے قراری وہی کچھ…

ادامه مطلب

چشمِ تر کو زبان کر

غزل چشمِ تر کو زبان کر بیٹھے حال دل کا بیان کر بیٹھے تم نے رسماً مجھے سلام کیا لوگ کیا کیا گمان کر بیٹھے…

ادامه مطلب

ختم دل کا نصاب ہو

غزل ختم دل کا نصاب ہو گیا نا کربِ جاں کامیاب ہو گیا نا میں سراپا سوال اُن کے حضور اور اُن کا جواب ’’ہو…

ادامه مطلب

درونِ چشم ہے روشن

غزل درونِ چشم ہے روشن کوئی جھلک اُس کی کہ محوِ رقص نگاہوں میں ہے چمک اُس کی یہ بات آئی سمجھ میں نہ آج…

ادامه مطلب

دو گھڑی بیٹھ کے دو

غزل دو گھڑی بیٹھ کے دو بات نہیں ہو سکتی کیا کبھی تجھ سے ملاقات نہیں ہو سکتی اے محبّت نہ برا مان کہ اب…

ادامه مطلب