موت میرا پیچھا کرتی ہے

موت میرا پیچھا کرتی ہے
موت میرا پیچھا کرتی ہے
موت ہر زندگی کا پیچھا کرتی ہے
بلکہ موت تو موت کا بھی پیچھا کرتی ہے
موت کو آنسو بہت اچھے لگتے ہیں
خاص طور پر بے کسوں اور مظلوموں کے آنسو
لاوارثوں اور بے بسوں کے آنسو
کمزوروں اور ناداروں کے آنسو
موت کو بہتا ہوا خوب بھی بہت پسند ہے
خاص طور پر بے کسوں اور مظلوموں کا بہتا ہوا خون
لاوارثوں، بے بسوں، کمزوروں اور ناداروں کا بہتا ہوا خون
اور پستے کٹتے اور پھٹتے بدن
اور اڑ کے دور دور تک جا گرتےہوئے لوتھڑے اور اعضاء
موت میرا پیچھا کرتی ہے اور مجھے پکڑ نہیں پاتی تو ان ان لوگوں پر
جھپٹ پڑتی ہے جن کے مر جانے سے میں مر جاتا ہوں
میں بھی موت کا پیچھا کرتا ہوں
مجھے بھی موت کے آنسو
اور موت کا بہتا ہوا خون
اور اس کے وجود کے ٹکڑے
دور دور تک بکھرے ہوئے اعضاء بہت پسند ہیں
میں موت کا پیچھا کرتا ہوں
اور یہ بھاگ کھڑی ہوتی ہے
اور میرے ہاتھ نہیں آتی
مجھے پتہ ہے ایک دن میں تھک کے بیٹھ جاؤں گا
اور یہ واپس مڑ کر میری طرف دوڑ پڑے گی
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *