مجھ کو رکھتی ہے

غزل
مجھ کو رکھتی ہے پریشان مِری خوش فہمی
جان لے لے گی مِری جان مِری خوش فہمی
میری خوش فہمی مِرے جذبۂ الفت کی غذا
میری چاہت کی نگہبان مِری خوش فہمی
جب سے ٹوٹا ہے بھرم دل کو کہیں چین نہیں
قصرِ دل کر گئی ویران مِری خوش فہمی
کھویا رہتا ہوں خیالوں کی حسیں وادی میں
خود فریبی کا ہے سامان مِری خوش فہمی
میری چاہت کے گلستان کو مرتے دم تک
ہونے دے گی نہ بیابان مِری خوش فہمی
کیا کروں میں کہ کسی آن پسِ آئینہ
جانے دیتی ہی نہیں دھیان مِری خوش فہمی
کس سے امّیدِ وفا میں نے لگائی راغبؔ
کر گئی مجھ کو پشیمان مِری خوش فہمی
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: خیال چہرہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *