یک طرفہ اعتبار

غزل
یک طرفہ اعتبار ملانے کو خاک میں
موقع پرست لوگ تھے موقع کی تاک میں
دونوں کے درمیان لگا فاصلہ بہت
آیا نظر کبھی جو تکلّف تپاک میں
کب آپ نے خوشی کا جلایا کوئی چراغ
کب روشنی ہوئی دلِ اندوہ ناک میں
کبر و ریا کا رُعب زمیں دوز ہوگیا
آیا نہ کوئی فرق شرافت کی دھاک میں
دامن کا ہے جو حال وہی دوستی کا ہے
پیوند کیا لگائے کوئی چاک چاک میں
غیروں کی بے رُخی کا گلہ کیا کرے کوئی
دم کر دیا ہے اپنے ہی لوگوں نے ناک میں
جولائی ۲۰۱۳ءغیر طرحی
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: غزل درخت
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *