ابتدا مجھ سے انتہا

غزل
ابتدا مجھ سے انتہا مجھ پر
ختم ہو تیری ہر جفا مجھ پر
کام آتی ہے تجربہ کاری
ظلم کرتا ہے تجربہ مجھ پر
شام سے پہلے شب بخیر نہ کہہ
مت ستم ساری رات ڈھا مجھ پر
ٹوٹا پتّا ہوں مجھ کو کیا مطلب
میں ہوا پر ہوں یا ہوا مجھ پر
اب بھی وہ شوخ اختلاف سے قبل
چھوڑ دیتا ہے فیصلہ مجھ پر
مجھ پر الزامِ عشق ہے راغبؔ
اچھّی لگتی ہے یہ قبا مجھ پر
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *