چشمِ حیرت کی تڑپ دُور کریں
خود کو اب اور نہ مستور کریں
فرطِ جذبات میں کیا کہہ بیٹھوں
لب کشائی پہ نہ مجبور کریں
اپنے ہونٹوں پہ سجا کر کسی دن
میرا اِک شعر تو مشہور کریں
بول کر یوں ہی ہمارے بھی خلاف
دوستوں کو کبھی مسرور کریں
سنگِ رہ ہوں تو لگائیں ٹھوکر
آئنہ ہوں تو مجھے چور کریں
اِتنی چاہت سے کرم فرما کر
اپنے راغبؔ کو نہ مغرور کریں
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو