نگہ میں انتہاے

غزل
نگہ میں انتہاے شوق، عشقِ بے کراں دل میں
بلا کی حکمت و حیرت ہے پنہاں پیکرِ گِل میں
تجھے پانے کی خواہش ختم ہے کھونے کا غم معدوم
خلش کیسی ہے آخر محوِ گردش حلقۂ دل میں
ہمارا قتل تو آسان تھا ہم بھی تھے آمادہ
نہ جانے خوف کیوں گھر کر گیا تھا چشمِ قاتل میں
مرے جذبات و احساسات کو، دل کو، نگاہوں کو
مقیّد کس نے کر رکھا ہے الفت کی سلاسل میں
نہیں ملتی کسی کو بھی اجازت حق بیانی کی
’’یہ دستورِ زباں بندی ہے کیسا تیری محفل میں‘‘
ہوا ہو کر رہے گی دیکھ لینا ایک دن راغبؔ
نظر جو آرہی ہے استقامت اہلِ باطل میں
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *