خاکی کے دل میں

غزل
خاکی کے دل میں ہوگی ہی الفت زمین کی
لیکن بنا دے وحشی نہ چاہت زمین کی
مٹّی کے اِس بدن پہ میں اِتراؤں کس طرح
لوٹا کے لوٹنا ہے امانت زمین کی
پیوندِ خاک ہو گئے کتنے زمیندار
مٹھّی میں جن کی بند تھی دولت زمین کی
مل جائے اُس زمین میں اے کاش اپنی خاک
کہتے ہیں جس زمین کو جنّت زمین کی
سبزے سے جسم و جاں کو میسّر ہے تازگی
قائم ہے پیڑ پودوں سے زینت زمین کی
ایسا نہ ہو کہ خاک سے نسبت ہے اس لیے
بے جا لگوں میں کرنے حمایت زمین کی
یارب ہمارے پانو زمیں پر رہیں سدا
شامل رہے سرِشت میں نکہت زمین کی
ایسی دھواں دھواں ہے فضا گھُٹ رہا ہے دم
دیکھو بگڑ نہ جائے طبیعت زمین کی
کیا حشر اِس زمین کا ہوگا نہ پوچھیے
بڑھتی رہی جو یوں ہی تمازت زمین کی
راغبؔ رہے گا کچھ بھی نہ قائم زمین پر
گھٹ بڑھ گئی اگر کبھی طاقت زمین کی
نومبر ۲۰۱۲ءطرحی
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: غزل درخت
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *