جدائی کا موسم یہاں

غزل
جدائی کا موسم یہاں سے وہاں تک
برستا ہوا غم یہاں سے وہاں تک
وہاں سے یہاں تک ہے جو بے قراری
وہی کچھ ہے عالم یہاں سے وہاں تک
بُجھیں وصل کی شمعِ امّید ساری
اندھیرا ہے پیہم یہاں سے وہاں تک
غمِ ہجر میں منتشر منتشر ہیں
کہیں تم کہیں ہم یہاں سے وہاں تک
ہے پھیلی ہوئی اُن کی یادوں کی خوشبو
ہوائوں میں ہر دم یہاں سے وہاں تک
جنوں میں اُسے جانے کیا لکھ دیا ہے
ہیں سب مجھ سے برہم یہاں سے وہاں تک
ملی گر خبر اُن کے آنے کی راغبؔ
تو بچھ جائیں گے ہم یہاں سے وہاں تک
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: لفظوں میں احساس
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *