فرحت عباس شاه
اس نے جب بھی کیا ستم تبدیل
اس نے جب بھی کیا ستم تبدیل ہو گئی میری چشم نم تبدیل میں تو بس دنیا دار تھا لیکن کر دیا تو نے میرا…
اُس کے آنے کی آس میں فرحت
اُس کے آنے کی آس میں فرحت راستے رات بھر نہیں سوئے فرحت عباس شاہ
اس طرح کون بلاتا ہے سرِ بامِ فلک
اس طرح کون بلاتا ہے سرِ بامِ فلک کون لا رکھتا ہے مہتاب بھلا قدموں میں جس طرح میں نے ترے دل کی پزیرائی کی…
آزمائش میں ہے احساس زیاں
آزمائش میں ہے احساس زیاں لگ گیا غم تو سمجھ لو کہ گئے فرحت عباس شاہ (کتاب – بارشوں کے موسم میں)
آدھے غم
آدھے غم میں نے سوچا تھا تم چلے جاؤ گے سارے کے سارے چلے جاؤ گے تم مجھے دھوکہ دو گے میں نے سمجھا تھا…
اُداسی رائیگاں میری
اُداسی رائیگاں میری نہ اُس کی آنکھ سے آنسو تھمے ہیں اور نہ اس کے زرد چہرے پر خوشی کا رنگ آیا ہے جدائی سانپ…
آخری بتی بجھائیں شام کی
آخری بتی بجھائیں شام کی جھیل لیں ساری سزائیں شام کی یہ جو آنکھیں لگ گئی ہیں بھیگنے چل پڑی ہونگی ہوائیں شام کی کس…
آج ہم۔۔
آج ہم۔۔ آج ہم روٹھیں۔۔ تو کیا آپ منائیں گے ہمیں؟ آج ہم روئیں تو کیا آپ ہنسائیں گے ہمیں؟ اب جو ہم پھر سے…
اتنی تخریب میں تعمیر بنا
اتنی تخریب میں تعمیر بنا مجھ سے کہتا ہے کہ تقدیر بنا پھر سے کھا اپنے مقدر سے فریب راکھ سے پھر کوئی تصویر بنا…
اپنے دل کی ناراضگی
اپنے دل کی ناراضگی کبھی کبھی اپنے ہی دل کی ناراضگی اچانک گھیر لیتی ہے اور دیر تک جان نہیں چھوڑتی فرحت عباس شاہ (کتاب…
اپنے اپنے بتوں میں قید
اپنے اپنے بتوں میں قید ہم سب جو اپنے اپنے بتوں میں قید ہیں صبح سے لے کر شام تک چلچلاتی دھوپ اور سنسناتی تھکن…
ابھی وقت ہے، ابھی سوچ لے
ابھی وقت ہے، ابھی سوچ لے یہ نہ ہو کہ ہجر دبوچ لے فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)
اب یہی ثقافت ہے
اب یہی ثقافت ہے جھوٹ کی حکومت ہے ہے فریب جائز اب یہ مری سیاست ہے ڈاکووں کے ہاتھوں میں ملک کی معیشت ہے بے…
یہی سمجھ میں آیا ہے
یہی سمجھ میں آیا ہے شہر کا شہر پرایا ہے بستی بستی میں اس کی ویرانہ ہمسایہ ہے جھوٹے رشتوں ناطوں کا برسوں بوجھ اٹھایا…
یہ میں کون ہوں
یہ میں کون ہوں دلِ شب نما کے حصار میں کئی دکھ کھڑے ہیں قطار میں ترے پیار میں گلے مل کے مجھ کو رلائیں…
یہ دل میں کون گھبرایا ہوا ہے
یہ دل میں کون گھبرایا ہوا ہے یہ دل میں کون گھبرایا ہوا ہے دھڑکنوں کے زیرو بم سے بے سروپا لرزشوں کا شور اٹھتا…
یہ تو آتا ہے سمجھ کچھ جو ستم جھیلتے ہیں
یہ تو آتا ہے سمجھ کچھ جو ستم جھیلتے ہیں اس کا کیاکہیے کہ جو لوگ کرم جھیلتے ہیں ایک مدت سے پڑے تیری عنایت…
یاداشت
یاداشت تمہیں یاد ہے؟ تم نے مجھے کبھی خط نہیں لکھا اور نہ کبھی کوئی سندیسہ بھجوایا ہے تم نے کبھی میرا انتظار نہیں کیا…
ویرانوں کے اندر بھی
ویرانوں کے اندر بھی موسم آیا کرتے ہیں میرے دل کا ویرانہ زخموں سے آباد ہوا اس کے اور مرے مابین دور تلک خاموشی تھی…
وہ رویا کرتا اور محبت ہنسا کرتی
وہ رویا کرتا اور محبت ہنسا کرتی بچے کے آنسو اتنے رخساروں پر نہیں گرتے جتنے دل پر گرتےہیں معصوم، کمزور اور دکھے ہوئے دل…
وہ بھی میرے جواب میں شاید
وہ بھی میرے جواب میں شاید پھول رکھ دے کتاب میں شاید اس لیے چھیڑتا ہوں روز اسے کچھ کہے اضطراب میں شاید نیند سے…
وقت
وقت وقت تو ایک سکوت ہے ایک عظیم سکوت جس کے اندر دنیا اور دنیا میں ہم اک بے مایہ شور ہیں بس اک لمحہ…
وسعت
وسعت عمر کی ناؤ نظر کے خبط سے ہم کو لگی دریا مگر ایک پل کی بازگشتِ ناگہاں لے کے دامن میں سمندر سو گئی…
ہیں عناصر اصول کا باعث
ہیں عناصر اصول کا باعث جیسے ہم ہیں رسول کا باعث چند باتوں نے حافظہ بخشا چند یادیں ہیں بھول کا باعث راستوں سے شکایتیں…
ہوگئے خواب کرچیاں کتنے
ہوگئے خواب کرچیاں کتنے آگئے درد درمیاں کتنے تم نے کیا سوچ کر مجھے چاہا تم نے دیکھے ہیں رائیگاں کتنے ہم تو لگتا ہے…
ہو کے اک تیری رہگذار کے ہم
ہو کے اک تیری رہگذار کے ہم منہ میں آئے ہیں خار خار کے ہم اب بلا لو ہمیں قریب کہیں تھک گئے زندگی گزار…
ہماری زندگی کی ہر مسافت
ہماری زندگی کی ہر مسافت تمہاری راہ پر لکھی ہوئی ہے سمندر بادلوں سے پوچھتا ہے پرندے کس طرف کو جا رہے ہیں درختوں کے…
ہم نے کچھ روز میں مر جانا ہے
ہم نے کچھ روز میں مر جانا ہے ہم نے کچھ روز میں مر جانا ہے ہم تو مہمان ہیں اور لوٹ کے گھر جانا…
ہم گزاریں زندگانی کس لیے
ہم گزاریں زندگانی کس لیے آخر اتنی رائیگانی کس لیے ہم نے تیرا مان توڑا کیوں نہیں ہم نے تیری بات مانی کس لیے کون…
ہم درد کے ماروں کی
ہم درد کے ماروں کی راتیں بھی نہیں اپنی پیاسے ہیں تو پیاسے ہیں دریا ہو کہ صحرا ہو جب چاہو پلٹ آنا ہم راہ…
ہم جا نہ سکے گام بھی دربان سے آگے
ہم جا نہ سکے گام بھی دربان سے آگے جس شہر میں ہر شخص تھا سلطان سے آگے صحرا میں کوئی اور نہ تھا میرے…
ہم ایسی آگہی تک آ کے بھی انجان رہتے ہیں
ہم ایسی آگہی تک آ کے بھی انجان رہتے ہیں جہاں لب سہم جاتے ہیں بدن بے جان رہتے ہیں محبت لاشعوری جبر ہے اور…
ہر گھڑی اک گونجتا وجدان ہے سنسان جنگل کی طرح
ہر گھڑی اک گونجتا وجدان ہے سنسان جنگل کی طرح بندگی بھی کونسی آسان ہے سنسان جنگل کی طرح راستے میرے بھی صحرا کی طرح…
ہجر نَس نَس میں ہے
ہجر نَس نَس میں ہے دل ترے بَس میں ہے عشق کا سارا مزا درد کے رَس میں ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال…
ہائے یہ دل کا شہر
ہائے یہ دل کا شہر ہائے یہ دل کا شہر ن مائے ہائے یہ دل کا شہر دبلی پتلی نرم و نازک ہمت اپنی انت…
نیند کا شائبہ در آیا ہے بیداری میں
نیند کا شائبہ در آیا ہے بیداری میں آپ کچھ دیر کو جاگیں تو ذرا سو جاؤں فرحت عباس شاہ (کتاب – بارشوں کے موسم…
نگر آباد کرتے ہیں کبھی ملنے چلے آؤ
نگر آباد کرتے ہیں کبھی ملنے چلے آؤ تمہیں ہم یاد کرتے ہیں کبھی ملنے چلے آؤ فرحت عباس شاہ (کتاب – اداس اداس)
ناسمجھ کبھی سنا
ناسمجھ کبھی سنا نہیں کہ کسی گرم میدانی علاقے کی سڑک پر کوئی بادل اتر آیا ہو یا برفانی علاقوں میں برف باری کے موسم…
میں ہرا بھرا تھا شجر کوئی
میں ہرا بھرا تھا شجر کوئی ترا انتظار جلا گیا فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)
میں مسکراؤں تو مسکائے، روؤں تو رو دے
میں مسکراؤں تو مسکائے، روؤں تو رو دے مِرے ہی سامنے میرا ہی ہو بہو کیا ہے جھنجھوڑتا ہے، تماشا کہ اہل شب دیکھو پکارتا…
میں خوش ہوا ہوں مرے دل کہ تو ذہین رہا
میں خوش ہوا ہوں مرے دل کہ تو ذہین رہا ترا رویہ مصیبت میں بہترین رہا مجھے خوشی ہے مرا یار با وفا نکلا مجھے…
میں تم سے محبت کرتا ہوں
میں تم سے محبت کرتا ہوں وہ مجھ سے محبت کرتا ہے تو میرے دل میں بستا ہے میں تیرے دل میں بستا ہوں تم…
میں اک قطرہ کیا میری اوقات سمندر میں
میں اک قطرہ کیا میری اوقات سمندر میں گم ہو جایا کرتی ہے برسات سمندر میں جنم جنم کا جیون بھی ہے اور فنا بھی…
میرے بھیگی آنکھوں والے
میرے بھیگی آنکھوں والے رونے والے ! اپنے بہنے والے آنسو ! میری آنکھوں میں دفنا دو اپنی رونے وا لی آ نکھیں میرے چہرے…
موسم کو بدلنا ہے بدل جائے گا آخر
موسم کو بدلنا ہے بدل جائے گا آخر سورج ہے کوئی شخص تو ڈھل جائے گا آخر ہر سوچ ترے سوگ میں ہو جائے گا…
منظر اور بینائی کا کھیل
منظر اور بینائی کا کھیل بہت سارے منظر دل سے پھسل کر آنکھوں میں آ پڑتے ہیں کہیں یاد نہیں آتا انہیں پہلے کہاں دیکھا…
ملی ہے ہم کو خوشی کی خبر مبارک ہو
ملی ہے ہم کو خوشی کی خبر مبارک ہو چلے ہیں آپ مدینے، سفر مبارک ہو ذرا سنیں تو بھلا کہہ رہے ہیں سب مل…
معاشرے سے تعلق بحال رکھنا تھا
معاشرے سے تعلق بحال رکھنا تھا ترے علاوہ بھی دل میں ملال رکھنا تھا تمہاری ہم سفری کے طویل عرصے میں کہیں کہیں مجھے اپنا…
مستقل جاگتا رہا ساون
مستقل جاگتا رہا ساون مستقل سوچتا رہا ساون آنکھ میں بولتے رہے آنسو دشت میں گونجتا رہا ساون دیر تک اشک آنکھ میں بھر کر…
مرے رتجگوں کو خبر کرو
مرے رتجگوں کو خبر کرو مجھے نیند آئی ہے دیکھنے میں تو اپنے آپ میں ہی نہیں مجھے میرے حال پہ چھوڑ دو بڑا سخت…