میں خوش ہوا ہوں مرے دل کہ تو ذہین رہا

میں خوش ہوا ہوں مرے دل کہ تو ذہین رہا
ترا رویہ مصیبت میں بہترین رہا
مجھے خوشی ہے مرا یار با وفا نکلا
مجھے خوشی ہے سلامت مرا یقین رہا
تمام رات میں اڑتا پھرا فضاؤں میں
تمام رات مرے ساتھ اک حسین رہا
کہیں میں دل ہوں کہیں زخم ہوں محبت کا
کہیں میں سنگ رہا ہوں کہیں مشین رہا
عجب مکان تھا وحشت کے اینٹ گارے کا
کہ جس میں ٹھٹکا ہوا دل مرا مکین رہا
ہر ایک شخص کی ترجیح اپنی اپنی ہے
مجھے سکوں ہے کہ میں درد کا امین رہا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس اداس)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *