یہی سمجھ میں آیا ہے

یہی سمجھ میں آیا ہے
شہر کا شہر پرایا ہے
بستی بستی میں اس کی
ویرانہ ہمسایہ ہے
جھوٹے رشتوں ناطوں کا
برسوں بوجھ اٹھایا ہے
دل سے تم بھی کہہ دیکھو
ہم نے بھی سمجھایا ہے
کیسا دُکھ ہے فرحت جی
کس نے روگ لگایا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – اول)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *