معاشرے سے تعلق بحال رکھنا تھا

معاشرے سے تعلق بحال رکھنا تھا
ترے علاوہ بھی دل میں ملال رکھنا تھا
تمہاری ہم سفری کے طویل عرصے میں
کہیں کہیں مجھے اپنا خیال رکھنا تھا
میں فطرتاً تو شکاری نہ تھا پہ جنگل میں 
جہاں تھا جال مجھے بھی تو جال رکھنا تھا
وہیں پہ دل مجھے رکھنا تھا موم کی مانند
جہاں بدن مجھے پتھر میں ڈھال رکھنا تھا
اسی طرح ہی تحفظ تھا شہرِ خود سر میں
کہ اپنا آپ بظاہر نڈھال رکھنا تھا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *