ہماری کچھ باتیں

ہماری کچھ باتیں ہماری کچھ باتیں ہمارے راستے ہمیں واپس نہیں کرتے اپنے پاس رکھ لیتے ہیں یہ ہمارے قدم اور ہماری تھکن بھی ہو…

ادامه مطلب

ہم نے ہو کر بلند دیکھا ہے

ہم نے ہو کر بلند دیکھا ہے آدمیت بھی ایک فیشن ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)

ادامه مطلب

ہم کو معلوم ہے اس بات پہ سر لگتا ہے

ہم کو معلوم ہے اس بات پہ سر لگتا ہے کوئی زنجیر ہلاتا ہے تو ڈر لگتا ہے کوئی خاموشی سے لپٹی ہوئی ویرانی میں…

ادامه مطلب

ہم دونوں

ہم دونوں وسیع و عریض بے کنار گہرے اتھاہ اور گم سم چپ چاپ کبھی کبھی ایک اکیلی رات اور بھولا بھٹکا میں فرحت عباس…

ادامه مطلب

ہم جدائی میں بھی شفاف رہے

ہم جدائی میں بھی شفاف رہے صاف شیشے کی طرح اجلے ضمیروں کی طرح کالکیں گرتی ہیں ویران مساجد سے گنہگاروں کی داغ اڑتے ہیں…

ادامه مطلب

ہم اسے اضطراب میں کیا کیا

ہم اسے اضطراب میں کیا کیا کہہ گئے ہیں جواب میں کیا کیا دیکھنے والے اک ترے باعث دیکھتے ہیں گلاب میں کیا کیا اس…

ادامه مطلب

ہر گھڑی دھڑکا لگا رہتا ہے

ہر گھڑی دھڑکا لگا رہتا ہے دل کی بستی سے کوئی اور جنازہ نہ اُٹھے شہر کو دکھ کے تسلط میں بہت دیر ہوئی آسماں…

ادامه مطلب

ہجومِ بے کراں ہو گا مگر تم

ہجومِ بے کراں ہو گا مگر تم دلِ بیمار کو پہچان لینا فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)

ادامه مطلب

ہٹ جائے گا سینے سے ترے بوجھ ذرا سا

ہٹ جائے گا سینے سے ترے بوجھ ذرا سا کچھ دیر کہیں چھپ کے کبھی رو بھی لیا کر فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم…

ادامه مطلب

نیند کا میرے ساتھ وعدہ تھا

نیند کا میرے ساتھ وعدہ تھا تیرے سپنے دکھائے گی مجھ کو رات نے بند کر دیے کب سے استراحت کے سارے دروازے دل نے…

ادامه مطلب

نعت

نعت آپکی ذاتِ با صفا کے بغیر پھر رہے تھے سبھی خدا کے بغیر دل دھڑکتا ہے نام سے تیرے سانس لیتا ہوں میں ہوا…

ادامه مطلب

ناراض

ناراض رات ہم سے دیر دیر تک ناراض رہتی ہے ہمیں غصہ آتا ہے بہت سہارتے ہیں تو جنجھلا جاتے ہیں اور بے بسی سے…

ادامه مطلب

میں

میں اک تصویر ہے جس میں میرے سارے شہر کا منظر ہے منظر میں اک ویرانہ ہے اور اس ویرانے میں دل فرحت عباس شاہ…

ادامه مطلب

میں نے چھپا لیا اور محبت نے ظاہر کر دیا

میں نے چھپا لیا اور محبت نے ظاہر کر دیا میں اس کے بالوں کو چھوتا محبت زنجیر بن جاتی اور زنجیر بن کے اس…

ادامه مطلب

میں دانستہ نہیں بچھڑا

میں دانستہ نہیں بچھڑا ستم دیکھو ابھی پوری طرح سنبھلے نہیں تھے اور ابھی سے جسم وجاں کا قرض ناکردہ گناہوں کی سزا بن کے…

ادامه مطلب

میں تم میں فنا ہوتا ہوں ایمان کے بدلے

میں تم میں فنا ہوتا ہوں ایمان کے بدلے تم دو گے مجھے کیا مری پہچان کے بدلے یہ ہنستے ہوئے لوگوں کا بازار ہے…

ادامه مطلب

میں اکثر آوازیں دینے لگتا ہوں

میں اکثر آوازیں دینے لگتا ہوں اپنے اندر اک گھر کے دروازے پر کان تو ہوتے تھے پہلے دیواروں کے اب دروازوں کی بھی آنکھیں…

ادامه مطلب

میرے تو آنسوؤں پہ بھی نیل ہیں

میرے تو آنسوؤں پہ بھی نیل ہیں ابھی خواب ہے یہ طویل خواب محیط سینکڑوں کائناتوں کے عہد پر یہ طویل سرد عذاب جس میں…

ادامه مطلب

موسموں کا تشّدد تو جاری رہا ، زندگی تھک گئی

موسموں کا تشّدد تو جاری رہا ، زندگی تھک گئی سرد راتیں بدن جھولتا چیتھڑا ، زندگی تھک گئی آنگنوں میں اُگی وحشتوں میں گھرے…

ادامه مطلب

موت بھی کیا عجیب ہستی ہے

موت بھی کیا عجیب ہستی ہے زندگی کے لیے ترستی ہے دل تو اک شہر ہے جدائی کا آنکھ تو آنسوؤں کی بستی ہے عشق…

ادامه مطلب

مماثلت

مماثلت ہمیں ساون پہ اپنی چشم نم کا شک گزرتا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)

ادامه مطلب

معذرت

معذرت سنو! مجھے یاد نہ آیا کرو جب میں اپنے دوستوں کے درمیان بیٹھا بول رہا ہوتا ہوں کسی امتحان کی تیاری میں مصروف نظر…

ادامه مطلب

مستقل دل سے ہے ڈر وابستہ

مستقل دل سے ہے ڈر وابستہ جس گھڑی سے ہوا گھر وابستہ ہم فقیروں کا حوالہ دکھ ہے آپ کی ذات سے زر وابستہ اس…

ادامه مطلب

مرے دل میں بسو

مرے دل میں بسو میں داسی ڈھولن یار دی مری پوری ہوئی مراد اک آ کے یار کی قید میں ہوا تَن ، مَن، دَھن…

ادامه مطلب

مرے آس پاس ہیں زندگی کی علامتیں

مرے آس پاس ہیں زندگی کی علامتیں اجلِ عجب کا گزر ہے زیادہ اسی لیے کبھی اضطراب کے رتھ سے اترا نہیں گیا خضر خیال…

ادامه مطلب

مرا اور آپؐ کا رشتہ حضورؐ ایسا تھا

مرا اور آپؐ کا رشتہ حضورؐ ایسا تھا میں یاد بھی نہ کبھی آیا دور ایسا تھا گناہ گار ہوں لیکن بتا کہاں جاؤں کبھی…

ادامه مطلب

محبت، ادھورا خط

محبت، ادھورا خط بچپن کتابیں اور کھلونے تمہاری دی ہوئی کتابوں اور تمہارے لیے خریدے ہوئے کھلونوں میں کیسی کیسی داستانیں بیت گئیں معصومیت میں…

ادامه مطلب

محبت کھینچتی رہتی ہے دل کو

محبت کھینچتی رہتی ہے دل کو جدائی راستہ روکے کھڑی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)

ادامه مطلب

محبت ذات ہوتی ہے

محبت ذات ہوتی ہے محبت ذات ہوتی ہے محبت ذات کی تکمیل ہوتی ہے کوئی جنگل میں جا ٹھہرے، کسی بستی میں بس جائے محبت…

ادامه مطلب

مجھے لگتا ہے یہ دل بھی پرایا مال ہو جیسے

مجھے لگتا ہے یہ دل بھی پرایا مال ہو جیسے کہ جب بھی جس کا جی چاہے بہت پامال کرتا ہے اداسی بڑھ گئی ہے…

ادامه مطلب

مجھے تم یاد آتے ہو

مجھے تم یاد آتے ہو مجھے تم یاد آتے ہو کسی سنسان سپنے میں چھپی خواہش کی حدت میں کسی مصروفیت کے موڑ پر تنہائی…

ادامه مطلب

مجھ سے ناراض نہ ہو

مجھ سے ناراض نہ ہو مجھ سے ناراض نہ ہو تجھ سے بے چینی کو ٹکرانے کی نیت تو نہیں تجھ سے گھبرائے ہوئے دن…

ادامه مطلب

مادیّت

مادیّت سر خانے میں تھے آلامِ جہاں یہ بھلا کون ہمیں لے آیا روح سے جسم کے ویرانے میں اب ہمیں دھوپ سے ڈر لگتا…

ادامه مطلب

لمحے امتحانوں کے

لمحے امتحانوں کے تیر ہیں کمانوں کے بستیاں خداؤں کی رنج سائبانوں کے اس طرح ہی ہوتے ہیں طور لامکانوں کے کشتیاں نصیبوں کی روگ…

ادامه مطلب

لبوں پہ گیت تو آنکھوں میں خواب رکھتے تھے

لبوں پہ گیت تو آنکھوں میں خواب رکھتے تھے کبھی کتابوں میں ہم بھی گلاب رکھتے تھے کبھی کسی کا جو ہوتا تھا انتظار ہمیں…

ادامه مطلب

گیت صرف ایک آنسو ہوتا ہے

گیت صرف ایک آنسو ہوتا ہے اتنی پوری اور مکمل باتیں شہر کے ٹوٹے پھوٹے لوگوں سے کیسے کی جائیں انہیں کیسے بتایا جائے آنکھوں…

ادامه مطلب

گھُپ، انھیرا گھُپ

گھُپ، انھیرا گھُپ جیبھ ہلا کے بات گنوائی، چنگی ہاموں چُپ سُتا سَئیں کے رات گنوائی، سِر تے آ گئی دُھپ فرحت شاہ انہاں لوکاں…

ادامه مطلب

گزارش

گزارش تم جب میرے ساتھ ہوتے ہو تو پلیز میرے ہی ساتھ رہا کرو فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

گرتے گرتے ہم نے تیرا نام لیا

گرتے گرتے ہم نے تیرا نام لیا سرد ہوا نے آ گے بڑھ کے تھام لیا فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)

ادامه مطلب

کیسی رات ٹھہرا گئے ہو

کیسی رات ٹھہرا گئے ہو بہت سارے لوگوں کے درمیان تنہائی زیادہ دکھ دیتی ہے دن کے وقت دیے کی لو کی طرح اکیلے پن…

ادامه مطلب

کیا مسلمان ختم ہو جائیں گے

کیا مسلمان ختم ہو جائیں گے بیوقوف لوگو! ہٹلر نے کونسی کمی چھوڑی تھی کیا یہودی ختم ہو گئے کیا دنیا میں یہودیوں کا وجود…

ادامه مطلب

کے اجاڑ رستوں پر

کے اجاڑ رستوں پر وحشتوں کی اجارہ داری ہے زندگی آپ کی سہی لیکن موت بھی کون سی ہماری ہے وقت اک کھیل تھا کہ…

ادامه مطلب

کوئی دیوار نہ در ناچتا ہے

کوئی دیوار نہ در ناچتا ہے اس کی آنکھوں کا اثر ناچتا ہے پی پلا کر جو کبھی مستانے گھر میں آتے ہیں تو گھر…

ادامه مطلب

کون سی دیوار سے ٹکرائیں سر

کون سی دیوار سے ٹکرائیں سر کیا دل بیمار سے ٹکرائیں سر پہلے ہو جائیں ہوائیں در بدر اور پھر اشجار سے ٹکرائیں سر اب…

ادامه مطلب

کھُوہ پیا وگدا

کھُوہ پیا وگدا کھُوہ پیا وگدا نی کھُوہ پیا وگدا لکھّاں وچوں ہِکو میرا ڈھول سوہنا لگدا نی کھُوہ پیا وگدا کھُوہ پیا وگدا نی…

ادامه مطلب

کہاں چلے ہو آگے رستہ مشکل ہے

کہاں چلے ہو آگے رستہ مشکل ہے قدم قدم پر جنگل ہے اور دلدل ہے ورنہ تو جیون بھی ساکت صامت ہے غور کرو تو…

ادامه مطلب

کلاس روم

کلاس روم غموں کی روشنائی سے۔۔۔ دل بیمار کے اوراق پر۔۔ ۔۔۔لکھے سبق کو کون پڑھتا ہے کسے فرصت کہ اپنی نوٹ بک سے اک…

ادامه مطلب

کسی دن میرے گھر

کسی دن میرے گھر آؤ کسی دن میرے گھر آؤ میرے کمرے میں بیٹھو اور ایک ایک شے کو غور سے دیکھو بُک شیلف میں…

ادامه مطلب

کر گیا ہے تمہارا نام اداس

کر گیا ہے تمہارا نام اداس ہو گئی ہے ہماری شام اداس دشت کے دشت ہی سبھی ویران شہر کے شہر ہیں تمام اداس کوئی…

ادامه مطلب

کچھ بھی تو سیکھنے نہیں دیتا

کچھ بھی تو سیکھنے نہیں دیتا کتنا استاد ہے زمانہ بھی تُو مجھے بے سبب ہی ملتا تھا بات تو میرے دل میں تھی کوئی…

ادامه مطلب