کر گیا ہے تمہارا نام اداس

کر گیا ہے تمہارا نام اداس
ہو گئی ہے ہماری شام اداس
دشت کے دشت ہی سبھی ویران
شہر کے شہر ہیں تمام اداس
کوئی تخصیص ہی نہیں اب تو
اب تو پھرتا ہے خاص و عام اداس
زندگی میں ترا سفر بے چین
دل کے اندر ترا قیام اداس
آگیا ہے تمہارا ذکر جہاں
ہو گیا ہے مرا کلام اداس
میں وہی خوش مزاج ہوں لیکن
اے ہوا آج مجھ کو تھام اداس
فرحت عباس شاہ
(کتاب – چاند پر زور نہیں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *