کہاں چلے ہو آگے رستہ مشکل ہے

کہاں چلے ہو آگے رستہ مشکل ہے
قدم قدم پر جنگل ہے اور دلدل ہے
ورنہ تو جیون بھی ساکت صامت ہے
غور کرو تو پتھر میں بھی ہلچل ہے
میرے اپنے روز و شب ہیں جیسے ہیں
میری اپنی بستی ہے اور جنگل ہے
خالی خولی باتیں کرتے رہتے ہو
اوپر سے دل پہلے ہی سے بوجھل ہے
تیرے اندر تُو تو خود بھی کم کم ہے
میرے اندر ایک زمانہ بے کل ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – تیرے کچھ خواب)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *