فرحت عباس شاه
تمہاری ہی طرف
تمہاری ہی طرف میں تم سے جتنا بھی بھاگتا ہوں آخر کھلتا یہی ہے کہ خود تمہاری ہی طرف بھاگ رہا ہوں فرحت عباس شاہ
تمہارا غم پلٹ کر آگیا ہے
تمہارا غم پلٹ کر آگیا ہے لہو دل میں سمٹ کر آگیا ہے نہ جانے رو برو تھا کون اُس کے جو پورا چاند گھٹ…
تم نے بندوق ایجاد کر دی
تم نے بندوق ایجاد کر دی تم نے بندوق ایجاد کر دی اچھا کیا اب دشمن کسی کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا اب جنگ میں…
تم تو نہ پوچھا کرو
تم تو نہ پوچھا کرو اب کم از کم تم تو نہ پوچھا کرو کہ میں اتنا اُداس گم صُم اور غمزدہ کیوں رہتا ہوں…
تقابل
تقابل ہم سمندر سے گلہ کریں گے ہماری محبت کا تقابل کسی نو آموز کی طرح یہ تو ایک بالکل ہی بکھری ہوئی بات ہے…
تِرے معاملے میں خود مرا دل
تِرے معاملے میں خود مرا دل مرے مدِ مقابل ڈٹ گیا ہے کٹ تو جاتی ھے ہر اک رات مگر یوں کہ یہ دل ایک…
ترا وجود تو میرا گمان ڈوب گیا
ترا وجود تو میرا گمان ڈوب گیا افق میں دور کہیں آسمان ڈوب گیا بھری ہیں جس طرح آنکھیں ہماری اشکوں سے ہمیں تو لگتا…
تتلی کے پَر سے بھی دُکھ جانے والا دل
تتلی کے پَر سے بھی دُکھ جانے والا دل بچے بھی کتنے عجیب ہوتے ہیں عجیب اور معصوم معصوم اور کمزور مرضی کے خلاف، خواہش…
پیار نے دیا ہے سہارا
پیار نے دیا ہے سہارا لگنے لگا ہے جی ہمارا ورنہ تو جیون روٹھا ہوا تھا کوئی پیارا باتوں میں جاگی تازگی ہے ہونٹوں پہ…
پھر وہی آنکھ، وہی راہ، وہی ویرانی
پھر وہی آنکھ، وہی راہ، وہی ویرانی پھر وہی آنکھ، وہی راہ، وہی ویرانی اے دلِ زار کوئی خواب بدل یا کسی خواب کی تعبیر…
پڑ گیا بربادیوں سے واسطہ
پڑ گیا بربادیوں سے واسطہ راکھ کی سوداگری مہنگی پڑی کشمکش سے دور رہنا چاہئیے پڑ نہ جائیں بل کہیں احساس میں رسم و راہ…
پاؤں جما کر سوچ کی اُڑن رکابوں میں
پاؤں جما کر سوچ کی اُڑن رکابوں میں آؤ سفر کر آئیں دُور سحابوں میں فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
بے وفائی
بے وفائی بے وفائی پیچھا کرتی ہے راستوں کے علاوہ قدموں کے بغیر اور گزرے ہوئے کے متوازی میں نے سوچا تھا شہر بدل لوں…
بے قراری کوئی شیوہ تو نہیں ہے کہ بس اب
بے قراری کوئی شیوہ تو نہیں ہے کہ بس اب عمر بھر کے لیے اپنا ہی لیا جائے اسے دل گرفتہ کسی لمحے میں جنم…
بے سماعت چپ پہاڑی سلسلے
بے سماعت چپ پہاڑی سلسلے نرم و نازک خواب شیریں گفتگو ریشمی سوچیں، ہواؤں سے خیال خون میں پہلو بدلتی آرزوؤں کا گداز کھلکھلاتی چاہتیں…
بے بسی زندگی میں شامل ہے
بے بسی زندگی میں شامل ہے زندگی بے بسی میں شامل ہے تیرگی روشنی میں شامل ہے روشنی تیرگی میں شامل ہے میرے دکھ کا…
بوسہ دے گا کون بھلا
بوسہ دے گا کون بھلا سورج کی پیشانی پر کم ہمت انسانوں کا مشکل ساتھ نہیں دیتی اک دریا اک صحرا ہے تیرے گھر کے…
بہت کچھ سمجھ لینا
بہت کچھ سمجھ لینا ہو سکتا ہے تمہارے پاس دنیا جہاں کی دولت طاقت اور اختیارات ہوں لیکن اگر کبھی اچانک دل دھک سے رہ…
بکھر گئے سب خواب اچانک بے خبری میں
بکھر گئے سب خواب اچانک بے خبری میں گزرا عین شباب اچانک بے خبری میں اچھی خاصی ہری بھری شاخیں تھیں لیکن پھوٹے زرد گلاب اچانک…
بڑھ گئیں وحشتیں موسم کی عنایات کے بعد
بڑھ گئیں وحشتیں موسم کی عنایات کے بعد ہم کبھی روئے کبھی ہنس دیے برسات کے بعد اس طرح جیسے سبھی ہم سے ملے پیار…
بجھے ہوئے ہیں دل لیکن
بجھے ہوئے ہیں دل لیکن روشن ہیں مینار بہت آبادی کے ملتے ہیں جگہ جگہ آثار بہت بازاروں میں ہوتا ہے زخموں کا بیوپار بہت…
باغ پھولوں سے بھرے ہی کب ہیں
باغ پھولوں سے بھرے ہی کب ہیں احتیاطاً جنہیں ہم گنتے یں اور کہتے ہیں کہ ہیں لاتعداد خواب کے بوجھ سے ٹوٹی ہوئی شاخوں…
بات نرالی
بات نرالی سائیں کی ہر بات نرالی کبھی کبھی تو دانہ دُنکا چگنے والے پنچھی بھی بھٹکا دیتا ہے کبھی کبھی تو عمر کے بھولے…
ایک وحشت سی طاری ہے ماحول پر ، آسماں زرد ہے
ایک وحشت سی طاری ہے ماحول پر ، آسماں زرد ہے سبز موسم میں پیلے شجر دیکھ کر آسماں زرد ہے آج خوشیاں منانے کا…
ایک سے ایک خواب میں یارو
ایک سے ایک خواب میں یارو رہ رہا ہوں شباب میں یارو ڈر گیا ہوں بُرے زمانے سے چھُپ گیا ہوں کتاب میں یارو مجھ…
ایک بھی دل ہے گر ابھی زندہ
ایک بھی دل ہے گر ابھی زندہ ہو ہی جائیں گے ہم سبھی زندہ ویسے تو قوم ساری مُردہ ہے پر لگی ہے کبھی کبھی…
ایسی دیوانگی بھلا کب نظر آتی ہے
ایسی دیوانگی بھلا کب نظر آتی ہے عجیب و غریب نوجوان تھا بظاہر بہت کمزور اور ناتواں لیکن آہنی برداشت کا مالک اور پہاڑ عزم…
اے رحمت کُل میری طرف بھی تو نظر ہو
اے رحمت کُل میری طرف بھی تو نظر ہو مجھ رات کے مارے کے نگر میں بھی سحر ہو میں آنسو بہاتا رہوں چلتا رہوں…
اے اداسی اے ہماری ہمسفر
اے اداسی اے ہماری ہمسفر اے اداسی اے ہماری ہمسفر رات کب بیتے گی دن گزرے گا کب آنکھ کب روئے گی کب بولیں گے…
او مرے گم سم خداوندا
او مرے گم سم خداوندا او مرے گم سم خداوندا زمانے کی گذیدہ بے زبانی میں کسی پیوند کاری کا دریدہ سلسلہ کس طاق پر…
آنکھوں میں مری دیپ جلایا نہیں تم نے
آنکھوں میں مری دیپ جلایا نہیں تم نے اب تک تو کوئی قول نبھایا نہیں تم نے اک جھولا پڑا تھا مری خواہش کے شجر…
آنکھ سے آںکھ کی دلداری ابہام ہوئی
آنکھ سے آںکھ کی دلداری ابہام ہوئی اچھی خاصی کوشش تھی ناکام ہوئی دکھ کے سائے امیدوں سے لپٹ گئے روتے روتے جب آنکھوں میں…
انجانے ہیں خوف مجھے
انجانے ہیں خوف مجھے روز دھڑکتا رہتا ہوں بے کاری کے لمحوں میں یادیں گنتا رہتا ہوں روز ادھوری خواہش کی ویرانی بڑھ جاتی ہے…
الوداع
الوداع الوداع! جاؤ! خدا حافظ اشکوں سے بھری ہوئی آنکھوں کو صاف دکھائی نہیں دیتا جاؤ! اللہ نگہبان یا بہہ جائیں درد دل میں رہے…
اگر وہم و گماں کی حد میں آئے
اگر وہم و گماں کی حد میں آئے خدا بھی حادثوں کی زد میں آگئے فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
اک نام محمدؐ میں ہے افلاک کی دولت
اک نام محمدؐ میں ہے افلاک کی دولت اللہ نے دے دی ہمیں لولاک کی دولت احساس بھی بخشا مجھے معیار کا ان کے اور…
اک خوف ہے اک سایہ ہے ویران سڑک پر
اک خوف ہے اک سایہ ہے ویران سڑک پر اور وہم مرا لایا ہے ویران سڑک پر ہے دور تلک پھیلا ہوا شام کا منظر…
اقرار گئے انکار گئے ہم ہار گئے
اقرار گئے انکار گئے ہم ہار گئے آنکھوں سے سب آثار گئے ہم ہار گئے کچھ یادیں اُس کی بیچ سمندر ڈوب گئیں کچھ سپنے…
اسے کہنا کہ اب جب چاند نکلے
اسے کہنا کہ اب جب چاند نکلے پرانی بستیوں پر گیت لکھے سفر کی رات ہے اور زندگی ہے تمہاری بات ہے اور زندگی ہے…
استہزاد
استہزاد لیکھ بے سمت و تعین سوچ بے دیوار و در من بھی نادیدہ کہاوت کی طرح بس اک کہاوت دل مہاوت بن کوئی فیلِ…
اُس کے وعدے کی رات جانے کیوں
اُس کے وعدے کی رات جانے کیوں چاند تاریخ بھول جاتا ہے ہم رُکے تھے ترے لیے لیکن تو سفر ہی بدل گیا اپنا عشق…
اُس کا دل صحرا تھا وہ صحرا بسانا رہ گیا
اُس کا دل صحرا تھا وہ صحرا بسانا رہ گیا وقت بدلا اور سبھی ملنا ملانا رہ گیا ہر طرح سمجھا لیا دل کو ہوائے…
اس سے بچھڑ کر
اس سے بچھڑ کر بارش اس سے جا کر کہنا اس سے بچھڑ کر ساون ہم سے دور ہوا اور ہم ساون سے دور ہوئے…
آزاد مکالماتی غزل
آزاد مکالماتی غزل تمہاری یاد میرے قیمتی پل چھین لیتی ہے انہی یادوں سے لمحے قیمتی ہوتے ہیں جیون کے نہ جانے کیوں ابھی تک…
ادھورا پن
ادھورا پن رہ جاتا ہے ہر بار ستارہ یا کوئی چاند اپنی تو کوئی رات مکمل نہیں ہوتی فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم…
آداب جنوں
آداب جنوں ہوں حرف حرف پہ پردے تو گفتگو کیسی ہر ایک خطے کا اپنا الگ ہے جاہ و جمال ہے رسم دشت نوردی تو…
احساس کو حسیں بنایا
احساس کو حسیں بنایا خیال کو جب حسیں بنایا مرے خدا نے اندھیری شب میں دیا جلایا مرے خدا نے یہ فاصلے سانپ بن کے…
آج اک اور صدی ختم ہوئی
آج اک اور صدی ختم ہوئی آج اک اور خلا شاملِ احوال ہوا آج اک اور ہوئی ناکامی آج اک اور پلٹنا گیا بیکار زبوں…
اپنی ہر بات پرانی لکھتا
اپنی ہر بات پرانی لکھتا یاد رہتی تو کہانی لکھتا ہاں اگر بس میں یہ ہوتا تو میں اپنے صحراؤں کو پانی لکھتا تو سفر…
اپنی بے چین مزاجی کا گلہ کس سے کریں
اپنی بے چین مزاجی کا گلہ کس سے کریں ہر کوئی بھٹکا ہوا درد لیے پھرتا ہے جب تری یاد مری ذات کا در کھولتی…