بات تھی اک مری دِوانی

بات تھی، اک مری دِوانی کی
میں نے جلدی میں ہی سنانی کی
کب بلایا ہے پیار سے تم نے؟
کب نہیں تم نے بد زبانی کی؟
ایسے ہو جاؤ گے یقین نہ تھا
توڑ دی حد ہی بد گمانی کی
دل کو تیری طرف کیا مائل
میں نے خود سے غلط بیانی کی
تم بھی زیادہ نہیں برس پائے
بارشوں نے بھی آنی جانی کی
دکھ بڑھاپے کے آ گئے، پہلے
آئے گی عمر کب جوانی کی
صرف آنسو ہی مجھ کو سونپ گئے
کیا ضرورت تھی اس نشانی کی
زین کو آج غور سے پڑھنا
آخری قسط ہے کہانی کی
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *