تتلی کے پَر سے بھی دُکھ جانے والا دل

تتلی کے پَر سے بھی دُکھ جانے والا دل
بچے بھی کتنے عجیب ہوتے ہیں
عجیب اور معصوم
معصوم اور کمزور
مرضی کے خلاف،
خواہش سے پرے، اک ذرا پلک جھپکو
اور یہ، وہ بکھرے
ننھا سا دل، تتلی کے پر سے بھی دکھ جانے والا دل
جگنو کی روشنی سے بھی جل جانے والا دل
خوشبو کی شدت سے بھی ٹوٹ بکھرنے والا دل
ایسا دل، کھلونے کھیلنے والوں کے ہاتھ آیا
اور کنارا کنارا ٹوٹتے ریت ہو گیا
پھر سمٹا، پھر سمٹا، پھر ریت ہو گیا
جلا ہوا زخم،
دکھا ہوا آبلہ
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *