پڑ گیا بربادیوں سے واسطہ

پڑ گیا بربادیوں سے واسطہ
راکھ کی سوداگری مہنگی پڑی
کشمکش سے دور رہنا چاہئیے
پڑ نہ جائیں بل کہیں احساس میں
رسم و راہ زندگی سے مختلف
ہجر کی اپنی الگ پہچان ہے
کٹ چکی ہے شہر کے ماحول سے
زندگی جیسے کوئی مجذوب ہو
دشت بھی ویسا ہے سورج بھی وہی
بے سبب برسی ہیں دل میں بارشیں
اہتمام درد کی خاطر تمہیں
اتنی بے زاری میں بھی بھولے نہیں
آنکھ کی بے چارگی تو دیکھئیے
کانپتی ہے آنسوؤں کے خوف سے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس شامیں اجاڑ رستے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *