بڑھ گئیں وحشتیں موسم کی عنایات کے بعد

بڑھ گئیں وحشتیں موسم کی عنایات کے بعد
ہم کبھی روئے کبھی ہنس دیے برسات کے بعد
اس طرح جیسے سبھی ہم سے ملے پیار کے ساتھ
ہم کسی سے نہ ملے تم سے ملاقات کے بعد
اتنی مضبوطی سے ویرانے کے در بند ہوئے
دل میں اتری نہ کوئی ذات تری ذات کے بعد
وہ اگر لوٹ ہی آیا ہے تو حیرت کیسی
کون جاتا ہے یہاں اتنی مراعات کے بعد
لوگ چالاک ہیں کس درجہ کہ اکثر آئیں
ترس کھانے کے لیے صورتِ حالات کے بعد
فرحت عباس شاہ
(کتاب – آنکھوں کے پار چاند)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *