تم نے بندوق ایجاد کر دی

تم نے بندوق ایجاد کر دی
تم نے بندوق ایجاد کر دی
اچھا کیا
اب دشمن کسی کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا
اب جنگ میں شکست نا ممکن ہے
اب اپنا تخفظ بخوبی کیا جا سکتا ہے
گلی میں کرکٹ کھیلنے والے بچے
اب پستولوں سے کھیلتے ہیں
گولی چلتی ہے
ایک معصوم چیخ کی خراش
گلی کے تمام گھروں کے سینے چیر دیتی ہے
ایک گود اجڑ گئی
ایک گھر برباد ہو گیا
گھر کی چھت پر پڑی ہوئی پتنگیں
آنسوؤں سے بھیگ گئی ہیں اور خون کے چھینٹوں سے بھی
اب وہ کبھی نہیں آئے گا
پتنگیں پڑی پڑی پھٹ جائیں گی
بچے کے ہاتھوں میں پھٹنے والی پتنگیں
زندہ ہوا کرتی ہیں
اور چھت پر پڑ ی ہوئی مردہ
اب وہ کبھی نہیں آئے گا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *